آئرلینڈ میں ہم جنس پرستوں کو شادی کی اجازت مل گئی
16 نومبر 2015پیر کے روز اس قانون کے نفاذ کے بعد آئرلینڈ وہ پہلا ملک بن گیا ہے، جہاں عوامی رائے پر ہم جنس پرستوں کو شادی کرنے کی اجازت دینے کا قانون وضع کیا گیا ہے۔ ہم جنس پرستوں کو شادی کا حق دینے کی مہم میں پیش پیش رکن پارلیمان جیری بُٹیمر نے کہا کہ یہ دن آئرلینڈ اور شہری حقوق کی تاریخ کا ایک بڑا دن ہے۔
مقامی اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ’بہت سے لوگ ہوں گے، جنہوں نے شاید یہ سوچا ہو کہ ایسا دن کبھی نہیں آئے گا۔ ‘
انہوں نے مزید کہا، ’مگر جدید اور خیال رکھنے والے آئرلینڈ میں عوامی حمایت سے یہ دن طلوع ہو چکا ہے۔‘
اس قانون کی منظوری کے بعد اگلے دو ہفتوں میں تین سو سے زائد ہم جنس پرست جوڑے شادی کریں گے۔ یہ افراد اس قانونی کی منظوری کے منتظر تھے۔ یہ شادیاں ڈبلن، کورک اور گال وے میں ہوں گی۔
ضوابط کی پیچیدگیوں کی وجہ سے تاہم اس قانون کے مکمل نفاذ میں مزید 24 گھنٹے درکار ہوں گے۔ اسی لیے ہم جنس پرستوں کی شادی کی پہلی تقریب کل منگل کے روز منعقد ہو گی۔
گزشتہ ہفتے وزیرانصاف و مساوات فرانسِس فرٹزگیرالڈ نے اس شادی کے حق میں برابری کے قانون پر عمل درآمد کے حکم نامے پر دستخط کیے تھے، جس کے بعد ہم جنس پرستوں کے درمیان شادی کا خواب ایک حقیقت کا روپ دھار گیا ہے۔
اس موقع پر ان کا کہنا تھا، ’میرے لیے یہ انتہائی پرمسرت موقع ہے کہ میں اس وقت متعدد ہم جنس پرستوں کے جوڑوں کی موجودگی میں اس حکم نامے پر دستخط کر رہا ہوں اور اب اگلے چند ہفتوں اور مہینوں میں یہ جوڑے آزادنہ طور پر شادی کر سکیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ شادی کا یہ نیا قانون علامتی اہمیت کا حامل ہے، تاہم اس کے حقیقی اور غیرمعمولی اثرات خاندانی زندگی پر بھی پڑیں گے۔
واضح رہے کہ رواں برس مئی میں ہم جنس پرستوں کو شادی کا حق دینے یا نہ دینے سے متعلق ایک ریفرنڈم منعقد کروایا گیا تھا، جس میں آئرلینڈ کے 62 فیصد عوام نے ہم جس پرستوں کو قانونی طور پر یہ حق دینے کی حمایت میں رائے دی تھی۔