’آئی این ایف معاہدے سے امریکی دستبرداری‘ یورپی خوف زدہ
2 فروری 2019امریکا نے ابھی گزشتہ روز ہی اعلان کیا ہے کہ وہ انٹرمیڈیٹ رینج نیوکلیئر فورسز ٹریٹی یا آئی این ایف معاہدے سے دو اگست 2019ء کو دستبردار ہو جائے گا۔ واشنگٹن کا الزام ہے کہ روس اس معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔
یورپی وزراء خارجہ ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کر سکے ہیں کہ اس پیش رفت پر ان کا کیا رد عمل ہونا چاہیے۔ کچھ کو خدشہ ہے کہ اسلحے کی ایک نئی دوڑ شروع ہو سکتی ہے۔ دوسری جانب کچھ کا خیال ہے کہ امریکا اور روس کو ایک مرتبہ پھر مذاکرات کی میز پر واپس لانے کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ اس معاہدے کو بچایا جا سکے۔ تاہم ابھی تک اس سمت میں باقاعدہ کوئی قدم اٹھایا نہیں گیا ہے۔
گزشتہ ہفتوں کے دوران جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس ’آئی این ایف‘ کو بچانے کی کوشش کر چکے ہیں۔ وہ اس سلسلے میں ماسکو گئے تھے اور اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے ملاقات کی، جو بے نتیجہ رہی۔ اس طرح واشنگٹن میں بھی ماس کی ملاقاتیں کسی مثبت پیش رفت کا سبب نہیں بن سکیں۔
سابق جرمن وزیر خارجہ زیگمار گابرئیل کے مطابق ہتھیاروں کی تخفیف کے اس معاہدے کا خاتمہ یورپی یونین کے لیے ایک بہت بڑا خطرہ بن سکتا ہے۔ ان کے بقول اس طرح یورپی یونین تقسیم بھی ہو سکتی ہے اور ساتھ ہی خارجہ اور سلامتی کی مشترکہ پالیسیوں کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
اس کی ایک وجہ یورپی یونین میں شامل مشرقی یورپی ممالک ہیں، جو روس کے حوالے سے تحفظات رکھتے ہیں۔ انہیں یہ فکر لاحق ہے کہ اگر روس نے حملہ کیا تو کیا مغربی یورپی ممالک انہیں تحفظ دینے آئیں گے۔
انٹرمیڈیٹ رینج نیوکلیئر فورسز ٹریٹی یا آئی این ایف معاہدہ 1987ء میں طے پایا تھا۔ اس معاہدے کا تعلق درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں سے ہے۔