1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آتشزنی میں تین فلسطینی ہلاکتیں، دو یہودیوں پر فرد جرم عائد

عاطف بلوچ3 جنوری 2016

اسرائیل میں ریاستی استغاثہ نے مغربی اردن میں واقع ایک گھر کو آگ لگانے کے الزام میں دو مشتبہ انتہا پسند یہودیوں پر فرد جرم عائد کر دی ہے۔ اس آتشزنی کے نتیجے میں ایک شیر خوار فلسطینی بچہ اور اس کے والدین ہلاک ہو گئے تھے۔

https://p.dw.com/p/1HXNc
Palästina Baby stirbt nach Brandanschlag durch israelische Siedler
آتشزنی کی وجہ سے اٹھارہ ماہ کا بچہ احمد دوابشہ بھی ہلاک ہو گیا تھاتصویر: Reuters/A. Awad

اسرائیلی دفتر استغاثہ نے بتایا ہے کہ ایک ملزم کا نام امیرام بین اولیل ہے، جس کی عمر اکیس برس بتائی گئی ہے۔ گزشتہ برس مغربی اردن کے علاقے میں ایک فلسطینی کے گھر کو آگ لگانے میں اس حملہ آور کا ساتھ ایک نابالغ ملزم نے دیا تھا، جس کا نام نہیں بتایا گیا تاہم اسے پر بھی فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔ اس کیس کی ابتدائی چھان بین انتہائی احتیاط سے کی گئی اور تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھا گیا۔

ناقدین کے مطابق اس تحقیقاتی عمل کی طوالت نے بھی فلسطینیوں اور اسرائیل کے مابین حالیہ تشدد کے واقعات کو ہوا دی۔ یہ امر اہم ہے کہ گزشتہ تین ماہ کے دوران مختلف پرتشدد واقعات رونما ہوئے ہیں، جن کے نتیجے میں بیس اسرائیلی جبکہ 140 فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔

امیرام بین اولیل نے جب مغربی اردن کے قصبے دوما میں ایک گھر کو نذر آتش کیا تھا، تو اس وقت وہاں چار افراد موجود تھے۔ ان میں دو بچے اور ان کے والدین شامل تھے۔ اس آتشزنی کی وجہ سے اٹھارہ ماہ کا بچہ احمد دوابشہ فوری طور پر ہلاک ہو گیا تھا۔ بعد ازاں ان بچوں کے ماں ریحام اور والد سعد بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کر گئے تھے۔ تاہم ن کے چار سالہ بچے علی کو بچا لیا گیا تھا۔

پولیس نے بتایا ہے کہ ان انتہا پسند یہودیوں نے گزشتہ برس اکتیس جولائی کو رات کی تاریکی میں سعد دوابشہ کے گھر پر ایک ایسے وقت پر پٹرول بم پھینکے تھے، جب اہل خانہ سو رہے تھے۔ اسی دوران ان انتہاپسندوں نے مبینہ طور پر ’بدلہ، بدلہ‘ کے نعرے بھی لگائے تھے۔ اس پرتشدد واقعے کی عالمی سطح پر شدید مذمت کی گئی تھی۔ عالمی برادری نے بھی اسرائیل سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اس جرم کے مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لائے۔

Israel Palästina abgebrantes Haus der Familie Dawabsheh in Duma Westjordanland
مغربی اردن کے قصبے دوما میں ایک گھر کو نذر آتش کیا گیا تھا، تو اس وقت وہاں چار افراد موجود تھےتصویر: Getty Images/O. Ziv

اسرائیلی دفتر استغاثہ کے مطابق امیرام بین اولیل نے یہ حملہ دراصل مقبوضہ یروشلم میں ایک یہودی آبادکار کی ہلاکت کے بعد کیا تھا اور اس کا مقصد اس ہلاکت کا بدلہ لینا تھا۔ اسرائیلی سکیورٹی ایجنسی شین بیت کے مطابق امیرام بین اولیل نے اعتراف جرم کر لیا ہے۔

اس خفیہ ادارے کے مطابق تحقیقاتی عمل کے دوران انتہا پسند یہودیوں کے ایک نیٹ ورک کا پتہ بھی چلا لیا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ دو دیگر یہودی انتہا پسندوں کو بھی فلسطینیوں پر حملہ کرنے کے شبے میں حراست میں لے لیا گیا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید