آتش فشاں کے قریب رہنے والے وہاں سے منتقل ہو جائیں
18 جنوری 2018ہمیں یہ بات بھی مد نظر رکھنا پڑے گی کی کون سے آتش فشاں کئی عشروں سے لاوا اگلتے چلے آ رہے ہیں۔ آپ حیران رہ جائیں گے اگر سِسلی کے مشرقی ساحل پر واقع آگ اگلتے ماؤنٹ ایٹنا کے قریب رہنے والے لوگ آپ کو بتائیں گے کہ اس خطرناک آتش فشاں کے دامن میں بھی رہا جا سکتا ہے۔ لیکن یہ طرز عمل خطرے کو ٹال نہیں سکتا۔ یہ خطرہ بالکل حقیقی ہے اور یہی بات فلپائن اور پاپوا نیوگنی کے لوگ بھی بتائیں گے۔ فلپائن میں مے آن کا آتش فشاں پہاڑ اور پاپوا نیو گنی میں کاڈووار اس سال جنوری کے آغاز سے ہی فعال ہیں۔
یہ بھی ذہن نشین ہونا چاہیے کہ لاوے کا بہاؤ ہی زمین پر حیاتیات کے لیے سب سے بڑا خطرہ نہیں ہے۔ آتش فشاں سے خارج ہونے والے دیگر مادے خصوصاﹰ آتش فشانی راکھ زیادہ بڑے فاصلے پار کر کے دور دراز تک جا سکتی ہے اور زمینی حیات کے لیے بڑے خطرات پیدا کر سکتی ہے۔
ماہرین برکانیات کے مطابق آتش فشاں پہاڑوں کی کئی اقسام ہیں جن میں سب سے زیادہ معروف ’سٹراٹو آتش فشاں‘، یعنی ایسے آتش فشاں جن سے خاکستر اور برکانی راکھ وقتاﹰ فوقتاﹰ لاوے کے ساتھ نکلتی رہتی ہے، ’شیلڈ آتش فشاں‘ یعنی وہ آتش فشاں جو لاوے کے مسلسل بہنے سے وجود میں آتے ہیں اور ’کالڈراز‘ یعنی ایسے آتش فشاں جن کے منہ پر لاوا پھٹنے کے باعث گڑھا یا دہانہ سا بن جاتا ہے، شامل ہیں۔ ان میں بھی زیادہ کثرت سے پائے جانے والے پہلی قسم سے تعلق رکھتے ہیں۔
ماحولیاتی سائنس دانوں کے مطابق ان آتش فشاؤں سے اربوں ٹن خاک اور دھواں فضا میں داخل ہو جاتا ہے۔ گزشتہ صدی میں فلپائن کے آتش فشاں پیناٹُوبو نے دو مرتبہ پھٹتے ہوئے اندازاً ایک ارب ٹن خاک اور مضر ذرات خارج کیے تھے۔