’آرمینیائی قتلِ عام‘، ولندیزی پارلیمان میں قرارداد منظور
23 فروری 2018ترکی نے ہالینڈ کے سفارت خانے کے ناظم الامور کو آج تیئیس فروری کو طلب کر کے اُس پارلیمانی قرارداد منظور کرنے کی مذمت کی ہے، جس میں ڈچ پارلیمنٹ نے پہلی جنگ عظیم کے دوران لاکھوں آرمینیائی باشندوں کی ہلاکتوں کو نسل کشی قرار دیا ہے۔ ترک حکومت کا مذمتی مراسلہ ڈچ سفارت کار کو وزارت خارجہ میں طلب کر کے تھمایا گیا۔
بائیس فروری کو ڈچ پارلیمنٹ نے اس قرارداد کی منظوری دی تھی۔ یہ قرارداد موجودہ قدامت پسند حکومت میں شامل جونیئر پارٹنر کرسچین یونین نے مرتب کر کے پیش کی تھی۔ ڈچ پارلیمان میں پیش کردہ قرارداد کی حمایت میں 142 اور مخالفت میں صرف تین ووٹ ڈالے گئے۔ اس رائے شماری کے بعد پارلیمنٹ کی ہدایت پر ڈچ حکومت رواں برس مارچ میں ایک وفد بھی آرمینیا روانہ کرے گی اور یہ وفد وہاں اس نسل کشی کی مناسبت سے ہونے والے تقریبات میں بھی شریک ہو گا۔
آرمینیائی نسل کشی سے متعلق پیرس حکومت کا قانون مسترد
آرمینیا ’نسل کشی‘: جرمن ترک تعلقات خطرے میں
آرمینیائی باشندوں کے قتل عام پر اوباما کا مؤقف
جرمنی اپنی ’تاریخی‘ غلطی کا ازالہ کرے، ترک وزیر اعظم کا مطالبہ
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس قرارداد کی منظوری سے ترک اور ڈچ تعلقات میں مزید تناؤ یقینی ہے۔ ان دونوں ملکوں کے تعلقات گزشتہ برس اُس وقت کشیدگی کا شکار ہوئے تھے جب صدر ایردوآن کی صدارتی مہم کے سلسلے میں انقرہ حکومت ہالینڈ میں بھی انتخابی مہم کا سلسلہ شروع کرنے کی کوشش میں تھی۔
آرمینیا کے محققین کا کہنا ہے کہ دوسری عالمی جنگ کے دوران سن 1915 سے 1917 کے دوران ترک عملداری کے علاقوں میں حکومتی جبر کے نتیجے میں آرمینیائی باشندوں نے جب مہاجرت کا سلسلہ شروع کیا تو انہیں منظم حملوں کا سامنا کرنا پڑا۔ ان حملوں کے دوران مبینہ طور پر پندرہ لاکھ نہتے آرمینیائی باشندوں کو حکومتی پشت پناہی کے حامل مسلح حملہ آوروں اور سلامتی کے اہلکاروں نے ہلاک کر دیا تھا۔
یہ امر اہم ہے کہ ماضی میں ہالینڈ کی حکومتیں آرمینیائی باشندوں کی نسل کشی کے حوالے سے ایک مبہم سا موقف رکھتی رہی ہیں اور اس پر طویل بحث و تمحیص کی ضرورت پر زور دیتی تھیں۔ موجودہ پارلیمنٹ میں آرمینیائی باشندوں کی نسل کشی کی قرارداد کرسچن یونین نے پیش کی تھی۔ کرسچن یونین موجودہ ڈچ حکومت کی جونیئر پارٹنر ہے۔
پہلی عالمی جنگ کے اختتام پر ترکی میں عثمانی حکومت کا بھی خاتمہ ہو گیا تھا اور بعد میں قائم ہونے والی حکومتیں مسلسل آرمینیائی باشندوں کی منظم نسل کشی کے الزام کو تسلیم کرنے سے انکاری ہیں۔ ترک حکومتوں کا کہنا ہے کہ آرمینیائی دانشور اور سیاسی حلقے ایک طے شدہ منصوبے کے تحت ترکی پر نسل کشی کا الزام عائد کرتے ہیں۔