1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسٹریلوی قانون ساز کا پارلیمنٹ کے اندر جنسی حملے کا الزام

15 جون 2023

آسٹریلوی قانون ساز لیڈیا تھورپ نے ایک ساتھی سینیٹر پر اپنے ساتھ پارلیمنٹ میں جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ عمارت خواتین کے کام کرنے کے لحاظ سے' محفوظ مقام نہیں' ہے۔

https://p.dw.com/p/4SaeF
Australien Parlament in Canberra
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Gollings

لیڈیا تھورپ نے جمعرات کے روز سینیٹ میں روتے ہوئے بتایا کہ ایک "طاقت ور شخص" نے پارلیمنٹ کی عمارت میں سیڑھیوں کے کنارے انہیں "غیر مناسب طریقے سے چھوا"، "جنسی تبصرے" کیے اور "سیکس کرنے" کے لیے کہا۔

تھورپ نے بدھ کے روز الزا م لگایا تھا کہ ان کے ایک ساتھی سینیٹر نے ان پر "جنسی حملہ " کیا تھا۔ ان پر پارلیمانی پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے انہیں اپنا بیان واپس لینے کے لیے مجبور بھی کیا گیا تھا۔

لیکن جمعرات کو تھورپ نے ایک بار پھر کنزرویٹیو رکن ڈیوڈ وان کے خلاف اپنے بنیادی الزامات دوبار عائد کیے۔ وان نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔

وان نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان الزامات کو "یکسر جھوٹا" قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان الزامات نے انہیں مجروح اور توڑ کر رکھ دیا ہے۔

'جنسی حملے' کی تشریح میں اختلاف

تھورپ کا کہنا تھا کہ حالانکہ ان الزامات کو آسٹریلیا کے ہتک عزت کے سخت قوانین سے محفوظ رکھا گیا ہے، لیکن وان نے اس معاملے میں وکلاء کی خدمات حاصل کیں، جس کی وجہ سے انہیں پارلیمانی قوانین کے تحت اپنا معاملہ دوبارہ پیش کرنا پڑا۔

آسٹریلیا: پارلیمان میں ریپ، وزیراعظم کی معافی اور جانچ کا وعدہ

اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہ "جنسی حملے" کا مطلب مختلف لوگوں کے لیے مختلف ہوسکتا ہے، تھورپ نے کہا کہ میں نے اپنے تجربات بیان کیے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ "میرا پیچھا کیا گیا، جارحانہ انداز میں غیر شائستہ پیش کش کی گئی اور نامناسب طور پر جسم کو چھوا گیا۔"

انہوں نے سینیٹ کے اراکین سے خطاب کرتے ہوئے مزید بتایا، "میں دفتر کے دروازے سے باہر نکلنے سے ڈرتی تھی۔ نکلنے سے پہلے میں تھوڑا سا دروازہ کھول کر دیکھتی تھی کہ کہیں کوئی خطرہ تو نہیں ہے۔"

انہوں نے کہا کہ "حالت یہ ہوگئی تھی کہ میں جب بھی اس عمارت (پارلیمنٹ) کے اندر جاتی ہوں، تو مجھے کسی کے ساتھ ہونا پڑتا تھا۔"

ریپ کے معاملے پر بیان، آسٹریلوی خاتون وزیر نے معافی مانگ لی

تھورپ کا کہنا تھا کہ "مجھے معلوم ہے کہ اور بھی کئی خواتین ہیں جن کے ساتھ اسی طرح کا تجربہ ہوا ہے لیکن وہ اپنے کیریئر کو نقصان پہنچنے کے ڈر سے آگے نہیں آئیں۔"

Symbolbild - Häusliche Gewalt
لیڈیا تھورپ نے بتایا کہ ایک "طاقت ور شخص" نے پارلیمنٹ کی عمارت میں سیڑھیوں کے کنارے انہیں "غیر مناسب طریقے سے چھوا"، "جنسی تبصرے" کیے اور "سیکس کرنے" کے لیے کہا۔تصویر: picture-alliance/empics/D. Lipinski

جنسی استحصال کے الزامات پہلے بھی لگتے رہے ہیں

آسٹریلوی سیاست میں پارلیمان کے اندر جنسی استحصال اور ہراسانی کے الزامات لگتے رہے ہیں۔

مارچ 2019 میں اس وقت کی ایک سابق سیاسی مشیر برٹنی ہگنس نے اپنے کنزرویٹو رفیق کار پر ایک کابینی وزیر کے پارلیمان میں واقع دفتر میں ریپ کرنے کا الزام لگایا تھا۔

جنسی ہراسانی: زمانہ اور فلمیں بدل گئے ہیں

سن 2021 میں حکومت کی جانب سے کرائی گئی ایک انکوائری میں پایا گیا تھا کہ آسٹریلیا کی پارلیمان کے اندر جنسی ہراسانی اور ڈرانے دھمکانے کے واقعات عام ہیں، جس سے قانون ساز اور عملہ دونوں متاثر ہوتے ہیں۔

آسٹریلین سینیٹ کی پہلی باحجاب رکن فاطمہ پیمان کون ہیں؟

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پارلیمان میں کام کرنے والے ہر تین میں سے ایک شخص کو "وہاں کام کے دوران کسی نہ کسی طرح کے جنسی ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔"

ہگنس کا واقعہ سامنے آنے کے بعد ملک گیر احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔

 ج ا / ص ز (اے ایف پی)