1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسٹریلوی کرکٹرز کو مہاراشٹر میں کھیلنے نہیں دینگے: شیو سینا

13 جنوری 2010

آسٹریلیا میں بھارتی شہریوں پر حالیہ حملوں کے بعد بھارت میں سرگرم ہندو سیاسی جماعت شیو سینا کے سربراہ بال ٹھاکرے نے دھمکی دی ہے کہ اُن کی پارٹی آسٹریلوی ٹیم کو ریاست مہاراشٹر میں کرکٹ کھیلنے کی ہرگز اجازت نہیں دے گی۔

https://p.dw.com/p/LVAT
شیو سینا سربراہ بال ٹھاکرےتصویر: AP

حالیہ حملوں کے نتیجے میں آسٹریلیا اور بھارت کے تعلقات خراب ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔

Cricket Andrew Symonds
ماضی میں آسٹریلوی آل راوٴنڈر اینڈریو سائمنڈز اور بھارتی بولر ہر بھجن سنگھ کے درمیان لفظوں کی جنگ ہوچکی ہےتصویر: AP

سخت گیر موقف کی حامل شیو سینا کے چیف نے بدھ کے روز ممبئی میں کہا کہ وہ اپنے ملک کے شہریوں پر حملے کرنے والوں کو مہاراشٹر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دے سکتے۔’’آسٹریلیا میں ہمارے لڑکوں کو چھرا گھونپا جاتا ہے، انہیں زندہ جلایا جاتا ہے اور ان پر گولیاں برسائی جاتی ہیں، مگر افسوس ہماری قومی ٹیم کے کرکٹرز کے ضمیر کی آواز خاموش ہے۔‘‘بال ٹھاکرے نے بھارتی کرکٹرز سے سوال کرتے ہوئے کہا:’’کیا ان میں قومی حمیت ہے بھی یا نہیں؟‘‘ شیو سینا چیف ٹھاکرے کے یہ تاثرات اُن کی اپنی جماعت کے اخبار میں بھرپور طریقے سے شائع کئے گئے ہیں۔

اس سے پہلے بھارتی حکام نے کہا تھا کہ آسٹریلیا میں بھارتی شہریوں اور بھارتی نژاد آسٹریلوی شہریوں پر حملوں کے نتیجے میں دونوں ملکوں کے ’’بہت اچھے باہمی تعلقات پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔‘‘

Indien Australien Demonstrationen in Delhi gegen Rassismus
نئی دہلی میں آسٹریلوی سفارت خانے کے باہر بھارتی شہری میلبورن کے حالیہ حملوں کے خلاف مظاہرہ کرتے ہوئےتصویر: AP

بھارت نے آسٹریلیا سے کہا کہ اسے اپنی سرزمین پر بھارتی شہریوں پر گزشتہ کچھ عرصے سے ہونے والے پرُتشدد حملوں کو روکنے کے لئے ’فوراً سے پیشتر‘ مؤثر اقدامات کرنے چاہییں۔ دوسری جانب آسٹریلیا نے بھارتی میڈیا پر ایسے ناخوشگوار واقعات کو نہ صرف ’’بڑھا چڑھا کر پیش کرنے بلکہ جانبدار رپورٹنگ‘‘ کے بھی الزامات عائد کئے۔

بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا نے منگل کے روز اس حساس مسئلے پر اپنے آسٹریلوی ہم منصب سٹیفن سمتھ کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت بھی کی۔ بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق ایس ایم کرشنا نے سٹیفن سمتھ پر یہ واضح کردیا کہ آسٹریلیا میں بھارتی شہریوں، بالخصوص طالب علموں پر حملوں کا سلسلہ گزشتہ کافی عرصے سے جاری ہے، جو فوری طور پر ختم ہونا چاہیے۔

Australien Premierminister Rudd
آسٹریلوی وزیر اعظم کیون رڈتصویر: AP

بھارت میں کئی حلقوں کی رائے ہے کہ آسٹریلیا میں ’’نسلی تعصب‘‘ کے باعث بھارتی شہریوں پر حملے ہو رہے ہیں جبکہ آسٹریلیا نے اس قسم کے خدشات اور الزامات کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔ آسٹریلوی حکام کے مطابق ’’آسٹریلیا میں بھارتی طالب علم اپنے وطن کے مقابلے میں کہیں زیادہ محفوظ ہیں۔‘‘ آسٹریلوی حکام نے کہا کہ شہر میلبورن میں ایک بھارتی باشندے کے حالیہ قتل کے واقعے کے بارے میں ایسے کسی قسم کے شواہد نہیں ملے ہیں، جن سے یہ پتہ چلتا ہو کہ یہ قتل نسلی تعصب کی بنیادوں پر کیا گیا۔

ابھی گزشتہ ہفتے کے روز اکیس سالہ بھارتی شہری نیتن گارگ پر میلبورن کے ایک ریستوران کے باہر چھری سے پے درپے کئی وار کئے گئے، جن کے نتیجے میں وہ ہلاک ہوگیا۔ اس سے پہلے بھی آسٹریلیا میں ایسے کئی واقعات سامنے آئے ہیں۔

آسٹریلوی قائم مقام وزیر خارجہ سائمن کرین نے کہا کہ اگرچہ حالیہ قتل ایک افسوسناک واقعہ ہے تاہم یہ نسلی تعصب کی وجہ سے پیش نہیں آیا ہے۔’’یہ واقعہ افسوسناک ہے، انتہائی افسوسناک ہے لیکن پولیس نے تصدیق کر دی ہے کہ ایسے شواہد موجود نہیں ہیں کہ یہ قتل نسلی امتیاز کی وجہ سے کیا گیا ہے۔‘‘

بھارتی ذرائع ابلاغ نے ان واقعات کی بھرپور طریقے سے کوریج کی۔ ایک بھارتی اخبار نے یہاں تک کہہ دیا کہ ’’آسٹریلوی حکام کو اپنے ملک کے اندر بھارتی کمیونٹی پر نسلی تعصب کے نتیجے میں ہونے والے حملوں کو روکنے کے لئے ٹھوس اقدامات کرنے چاہییں۔‘‘

آج کل تقریباً ایک لاکھ بھارتی طالب علم آسٹریلیا کی مختلف یونیورسٹیوں اور دیگر تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم ہیں جبکہ مجموعی طور پر اس ملک میں بیرونی طالب علموں کی تعداد پچاس لاکھ سے بھی زیادہ ہے۔ آسٹریلیا کو تعلیمی صنعت سے سالانہ بارہ ارب آسٹریلوی ڈالر کی آمدنی ہوتی ہے۔

رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی/خبر رساں ادارے

ادارت: امجد علی