آسٹریلیا کا ایشیائی ممالک سے تعلقات مزید گہرے کرنے کا منصوبہ
29 اکتوبر 2012آسٹریلوی حکومت نے اس طویل المدتی منصوبے کو’Australia in the Asian Century‘ کا نام دیا ہے۔ اس کے تحت آسٹریلیا اپنے اقتصادی شعبے میں ایشیائی ممالک کے ساتھ لین دین کو بڑھائے گا۔ اس وقت آسٹریلوی معیشت میں ایشیا کے ساتھ ہونے والی تجارت کا عمل دخل صرف 25 فیصد ہے، جو2025ء تک بڑھ کر ایک تہائی تک پہنچ جائے گا۔ اس حوالے سے آسٹریلوی وزیراعظم جولیا گیلارڈ کا کہنا تھا کہ چین اور بھارت میں ہونے والی اقتصادی ترقی سے ان کے ملک کو بھی فائدہ اٹھانا چاہیے۔ اس منصوبے کے تحت کھانے پینے کی اشیاء اور سیاحت کے شعبوں کو بھی مزید ترقی دینے کی بات گئی ہے۔
Australia in the Asian Century کے بارے میں بتاتے ہوئے وزیراعظم گیلارڈ کا کہنا تھا ’’ اس صدی میں چاہے جوکچھ بھی، ایشیا میں اقتصادی ترقی ضرور ہو گی اور یہ خطہ ایک مرتبہ پھر عالمی سطح پر اس میدان میں قیادت کرے گا۔ اسے روکا نہیں جا سکتا بلکہ یہ سلسلہ تیزی پکڑتا جا رہا ہے‘‘۔ اس منصوبے میں کچھ مخصوص پالیسیوں کا ذکر کیا گیا ہے لیکن ہدف ایشیا میں سیاحت کے علاوہ کھانے پینے اور تعلیم کے شعبوں کے متوقع بڑے مطالبے ہیں۔ دوسری جانب ایشیا میں توانائی کے شعبے کی ضروریات پوری کرنے میں آسٹریلیا کی کوئلے کی کانیں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔ اسی طرح آسٹریلیا میں ایشیائی ممالک سے تعلق رکھنے والے تاجروں کو آسان شرائط پر سرمایہ کاری کرنے کی دعوت بھی دی جائے گی۔ آسٹریلیا 21 رکنی ایشیا پیسیفک اکنامک فورم APEC میں بھی شامل ہے۔
1970ء کے اوائل میں آسٹریلیا نے چین اور جاپان کے ساتھ باقاعدہ طور پر سفارتی تعلقات قائم کیے تھے۔ اس کے بعد ان دونوں ممالک کے ساتھ آسٹریلیا کے اقتصادی روابط مضبوط ہوتے گئے۔ اب چین امریکا، جاپان اور جنوبی کوریا کو پیچھے چھوڑتا ہوا، آسٹریلیا کا سب سے اہم تجارتی ساتھی بن گیا ہے۔ ایشیا سینچری پالیسی میں زور دیا گیا ہے کہ 2025ء تک آسٹریلیا کی 200 بڑی کمپنیوں کے بورڈ کے تین میں سے ایک رکن کو ایشیا کے بارے میں زیادہ سے زیادہ معلومات ہونی چاہییں۔ اس کے علاوہ اسکولوں کے بچوں کو ایشیا میں بولی جانے والی کسی ایک زبان کو سیکھنے کا بھی موقع فراہم کیا جائے گا۔
ai / ab ( Reuters )