آلودگی کے سبب ایک برس میں نوے لاکھ افراد ہلاک، رپورٹ
18 مئی 2022لانسیٹ کمیشن کی طرف سے بدھ کے روز شائع ایک نئی عالمی رپورٹ کے مطابق آلودگی کی وجہ سے سن 2019میں تقریباً 90لاکھ افراد کی قبل از وقت موت ہوگئی۔ماہرین نے 'زہرآلودہ ہوا' سے ہونے والی اموات کی بڑھتی ہوئی تعداد پر انتہائی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
لانسیٹ نے'آلودگی اور صحت' کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ"جنگ، دہشت گردی، ملیریا، ایچ آئی وی، تپ دق، منشیات اور الکوحل سے عالمی صحت پر جو مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں اس سے کہیں زیادہ مہلک اثرات آلودگی کی وجہ سے مرتب ہورہے ہیں۔" ہوا، پانی اور مٹی میں انسانوں کے ذریعہ پھیلائی گئی آلودگی کی وجہ سے گوکہ فوری طور پر لوگوں کی موت نہیں ہوتی لیکن اس کے نتیجے میں لوگ امراض قلب، کینسر، تنفس کے مسائل، اسہال اور دیگر سنگین بیماریوں کا شکار ہورہے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آلودگی "انسانی صحت اور کرہ ارض کی صحت کے لیے ایک حقیقی خطرہ ہے جس نے جدید سماج کی پائیداری کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔"
رپورٹ کے مصنف رچرڈ فویلر کا کہنا ہے کہ سن 2019میں دنیا بھر میں ہونے والی 60لاکھ 70ہزار اموات فضائی آلودگی کے سبب ہوئیں جس کا بنیادی ذریعہ پٹرول اور ڈیزل جیسے ایندھن اور بایو ایندھن ہیں۔انہوں نے کہا،"اگر ہم صاف ستھرے اور سبز طریقہ کو فروغ نہیں دے رہے ہیں تو ہم یقیناً کچھ سنگین غلطی کررہے ہیں۔"
انہوں نے مزید کہا کہ کیمیائی آلودگی بھی بایو ڈائیورسٹی کو نقصان پہنچارہی ہے اور یہ ایک اور بڑا عالمی خطرہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں قبل از وقت ہر چھ اموات میں سے ایک یا تقریباً 90لاکھ اموات آلودگی کے سبب ہوئی۔
محققین کے مطابق گھروں کے اندر پائی جانے والی آلودگی، غیر محفوظ پینے کے پانی اور ناکافی حفظان صحت کی وجہ سے ہونے والی اموات میں گوکہ کمی آئی ہے لیکن بالخصوص جنوبی اور مشرقی ایشیائی ملکوں میں صنعت کاری کے سبب فضائی آلودگی اور کیمیائی آلودگی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، جو کہ قبل از وقت اموات کی بڑی وجہ ہے۔
آلودگی کے سبب اقتصادی نقصانات
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آلودگی کی وجہ سے ہونے والی اموات کے نتیجے میں سن 2019میں 4.6 کھرب ڈالر کا نقصان ہوا، جو کہ عالمی اقتصادی آوٹ پٹ کا تقریباً چھ فیصد ہے۔
کم اور اوسط آمدنی والے ممالک اس سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں کیونکہ 90فیصد سے زیادہ اموات انہیں علاقوں میں ہوئی ہیں۔
اس بات کے بھی متعدد شواہد ملے ہیں کہ آلودگی اب ہوا، پانی اور خوراک کے حوالے سے قومی سرحدوں کو پار کرچکی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لیڈ، آرسینک، کیڈمیم، پارہ اور جراثیم کش ادویات کی وجہ سے مٹی او رپانی کے آلودہ ہوجانے کے نتیجے میں ترقی پذیر ملکوں سے برآمدکی جانے والی دالیں، سی فوڈ، چاکلیٹ اور سبزیاں بھی آلودہ ہوسکتی ہیں۔ اس کی وجہ سے "عالمی فوڈ سیفٹی کو لاحق خطرات بڑھتے جارہے ہیں۔ بچوں کے کھانے پینے کی چیزوں میں بھی نقصان دہ دھاتیں پائی گئی ہیں جو انتہائی تشویش کا موجب ہیں۔"
رپورٹ کے مطابق سن 2019میں آلودگی سے سب سے زیادہ 24لاکھ اموات بھارت میں ہوئیں۔
ج ا/ ص ز (ا ے ایف پی)