1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'آکسیجن کی کمی کے سبب اموات نسل کشی کے مترادف' عدالت

5 مئی 2021

بھارت میں عدالتوں نے کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے میں لا پرواہی کے لیے مرکزی اور ریاستی حکومتوں پر سخت تنقید شروع کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/3syiq
Indien Corona-Pandemie | Situation in Delhi
تصویر: Sanjeev Verma/Hindustan Times/imago images

ایک ایسے وقت میں جب بھارت میں کورونا وائرس کے شدید بحران کی وجہ سے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو  ہر جانب سے نکتہ چینی  کا سامنا ہے، عدالتیں بھی حکومتوں کے رویے سے کافی نالاں نظر آ رہی ہیں اور ان کے خلاف سخت بیانات دیے جا رہے ہیں۔

بھارت میں گزشتہ تقریباً دو ہفتوں سے ملک کے مختلف ہسپتالوں میں  کووڈ 19 سے متاثرہ زیادہ تر مریض آکسیجن کی کمی سے ہلاک ہوتے رہے ہیں اور تمام تر ہنگامہ آرائی کے باوجود اس پر قابو نہیں پا یا جا سکا ہے جس پر کافی تشویش پائی جاتی ہے۔

آکسیجن کی کمی سے اموات پر ایک کیس کی سماعت کے دوران الہ آباد ہائی کورٹ نے لکھنو اور  میرٹھ جیسے بڑے شہروں کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو حکم دیا کہ وہ تفتیش کے بعد بتائیں کہ اب تک کتنے مریض ہسپتالوں میں آکسیجن کی کمی سے ہلاک ہوئے ہیں۔

عدالت نے یہ حکم دیتے ہوئے کہا کہ طبی اغراض و مقاصد کے لیے جو حکام آکسیجن کی فراہمی کے ذمہ دار ہیں ان کی جانب سے، ’’ہسپتالوں میں محض آکسیجن کی عدم فراہمی سے کووڈ کے مریضوں کی موت نسل کشی کے مترادف اور ایک مجرمانہ فعل ہے۔‘‘ 

Indien Corona-Pandemie | Situation in Delhi
تصویر: Amit Sharma/AP Photo/picture alliance

ہائی کورٹ کی بینچ نے کہا کہ ایک ایسے دور میں جب دل کی پیوند کاری اور دماغ کی سرجری ایک حقیقت بن چُکی ہے، ’’ہم لوگوں کو اس طرح مرنے کے لیے کیسے چھوڑ سکتے ہیں۔‘‘ عدالت نے اس پر  حکام سے آئندہ جمعے تک رپورٹ پیش کرنے کو کہا ہے۔ 

ہائی کورٹ نے یو پی حکومت کے رویے پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا  کہ سوشل میڈیا پر ہر روز، ’’ لوگوں کو اپنے لواحقین کے لیے آکسیجن مہیا کرنے کی فریاد کرتے اور ان کی زندگی بچانے کے لیے انہیں روتے گڑ گڑاتے  ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔‘‘ لیکن ایسے،’’مجبور اور لاچار لوگوں  کی مدد کیبجائے ضلعی انتظامیہ اور پولیس انہیں ہراساں کرتی ہے۔‘‘

اس سے قبل دہلی ہائی کورٹ نے بھی منگل کے روز آکسیجن کی کمی پر ایک سماعت کے دوران مرکزی حکومت کی سخت الفاظ میں سرزنش کی تھی اور  مرکزی حکومت کو عدالت کے احکامات کی توہین کرنے کے لیے ایک شو کاز نوٹس جاری کیا تھا۔ 

Indien Corona-Pandemie | Situation in Ghaziabad
تصویر: Adnan Abidi/REUTERS

دہلی حکومت کے مطابق موجودہ صورت حال میں شہر کو ہر روز سات سو ٹن آکسیجن کی ضرورت ہے جبکہ مرکز اس کا صرف نصف حصہ ہی مہیا کر  رہا ہے۔ چونکہ دہلی کے مختلف ہسپتالوں میں بھی آکسیجن کی کمی سے ہر روز  درجنوں لوگ ہلاک ہو رہے ہیں اس لیے عدالت نے مرکز سے سات سو ٹن آکسیجن فراہم کرنے کا حکم دیا تھا جس پر ابھی تک عملدرآمد نہیں ہو سکا ہے۔

دہلی ہائی کورٹ کی بینچ نے مرکزی حکومت سے کہا، '' آپ شتر مرغ کی طرح اپنا سر ریت میں چھا سکتے ہیں، ہم ایسا نہیں کریں گے۔ خود سپریم کورٹ نے حکومت سے اس پر تین مئی تک عمل کرنے کو کہا تھا لیکن ابھی تک دہلی کو آکسیجن نہیں مل پائی ہے۔‘‘

مودی کی حکومت نے دہلی ہائی  کورٹ کے اس نوٹس کو اب سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ اس سے قبل مدراس، کولکتہ اور گجرات کی ہائی کورٹس بھی کووڈ کی صورت حال کے حوالے سے ریاستی اور مرکزی حکومتوں کے سست رویے پر نکتہ چینی کر چکی ہیں۔

Weltspiegel | Indien Corona-Pandemie | Situation in Delhi
تصویر: Ishant Chauhan/AP Photo/picture alliance

حالات بد سے بد تر

ادھر بھارت میں کورونا وائرس سے ہونے والی اموات اور انفیکشن کی شرح میں کوئی خاص کمی نہیں آئی ہے اور بدھ کے روز حکام نے جو اعداد و شمار  جاری کیے ہیں اس کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں تین لاکھ بیاسی ہزار مزید متاثرہ افراد کے کیسز سامنے آئے ہیں۔

اسی ایک دن میں کووڈ 19 کی وبا سے مزید تین ہزار 780  ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس وبا کے آغاز سے لے کر اب تک ایک دن  میں اتنی تعداد میں پہلی بار لوگ ہلاک ہو ئے ہیں جو ایک نیا ریکارڈ ہے۔

پاکستان کا بھارت کے ساتھ اظہار یکجہتی

ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ رواں ماہ کے وسط تک انفیکشن کی شرح اور اموات میں اس سے کہیں زیادہ اضافے کا امکان ہے۔ بینگالور کے سائنس دانوں اور محقیقین کی ایک ٹیم کا کہنا ہے کہ آئندہ چند ہفتوں میں ہلاکتوں کی تعداد دوگنی ہو سکتی ہے اور اگر یہی رجحان جاری رہا تو گيارہ جون تک چار لاکھ سے بھی زیادہ افراد ہلاک ہو سکتے ہیں۔  

بھارت میں اس وقت قریب 35 لاکھ افراد اس وبا سے متاثر ہیں جن کا علاج چل رہا ہے جبکہ متاثرین کی مجموعی تعداد  دو کروڑ چھ لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔ اب تک دو لاکھ 26 ہزار افراد اس سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ ایک سو چالیس کروڑ کی آبادی والے ملک بھارت میں ابھی تک تقریباً 16 کروڑ  افراد کو  ہی ویکسین لگائی جا سکی ہے۔

صلاح الدین زین / ک م  

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں