اترپردیش: گینگ ریپ کی شکار خاتون ہسپتال میں دم توڑ گئیں
7 دسمبر 2019یہ واقعہ اتر پردیش کے اناؤ ضلع میں پیش آیا۔ اس قاتلانہ حملے میں خاتون نوے فیصد تک جل گئیں تھیں۔
پولیس کے مطابق وہ جمعرات کو علی الصبح رائے بریلی جانے کے لیے بیسوار بہار اسٹیشن جا رہی تھیں جب ملزمان نے ان پر چاقو اور ڈنڈوں سے حملہ کر دیا اور پھر تیل چھڑک کر آگ لگا دی۔
انہیں نئی دہلی کے صفدر جُنگ ہسپتال میں داخل کرا دیا گیا تھا، جہاں جمعہ کی شب وہ زخموں کی تاب نہ کر چل بسیں۔
بھارت میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس واقعے پر سخت غم و غصے کا اظہا کیا۔
مودی حکومت کا کہنا ہے کہ بی جے پی نے خواتین کی حفاظت کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں لیکن بھارت میں آئے دن ریپ کے واقعات اس کی نفی کرتے ہیں۔
متاثرہ خاتون کا الزام تھا کہ انہیں پچھلے سال ان گاؤں کے ایک شخص نے شادی کا جھانسا دے کر اپنےگھر پر بلایا، ان کا ریپ کیا اور اس کی ویڈیو بنائی۔ خاتون کے مطابق بعد میں وہ انہیں بلیک میل کرتا اور ان کا جنسی استحصال کرتا رہا۔
تاہم جب انہوں نے شادی کے لیے دباؤ ڈالا تو وہ ایک دن وہ انہیں اپنے ساتھ کھیت میں لے گیا اور بندوق کی نوک پر اپنے ایک اور ساتھی سمیت ان کا گینگ ریپ کیا۔ خاتون نے اس سال مارچ میں اس واقعے کی پولیس میں رپورٹ درج کرائی، جس کے بعد دونوں ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا۔ تاہم بعد میں وہ ضمانت پر رہا ہو گئے۔ خاتون کے گھر والوں کا کہنا تھا کہ دونوں ملزمان پچھلے کئی دنوں سے انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہے تھے۔
اس سے قبل اس سال جولائی میں اترپردیش کے اسی اناؤ ضلع میں ایک انیس سالہ لڑکی کا ریپ ہوا تھا۔ اُس واقعے کا الزام اناؤ سے حکمراں بھارتیہ جنتاپارٹی کے رکن اسمبلی کلدیپ سنگھ سینگر پر ہے، جنہیں بعد میں بی جے پی نے معطل کر دیا اور وہ اب دہلی کی تہاڑ جیل میں ہیں۔ ان پر لڑکی کے رشتہ داروں کو ہلاک کرنے کا الزام بھی ہے۔
بھارت میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک میں جنسی جرائم کے واقعات میں ملوث مجرموں کو سزا دینے کی شرح بتیس فیصد کے لگ بھگ یعنی ایک تہائی سے بھی کم ہے۔