اجمل قصاب: سرکاری وکیل کے دلائل پر میڈیا کی تنقید
6 مئی 2010اخبار ’’دی میل ٹوڈے‘‘ نے لکھا کہ نکم ’حد سے زیادہ پُرجوش‘ تھے اور پاکستانی شہری محمد اجمل امیر قصاب کے خلاف دُشنام طرازی میں ’تمام حدیں پھلانگ گئے۔‘ پیر کے روز عدالت نے قصاب کو بھارت کے خلاف جنگ شروع کرنے اور قتلِ عام کے لئے قصور وار قرار دیا تھا۔
نومبر 2008ء میں ہونے والے اِن حملوں نے، جن میں 166 افراد مارے گئے تھے، پوری بھارتی قوم کو ہلا کر رکھ دیا تھا اور زیادہ تر حلقوں کی طرف سے اِس بائیس سالہ ملزم کے لئے پھانسی کی سزا کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے۔
تاہم اخبار ’’دی میل ٹو ڈے‘‘ کے مطابق 56 سالہ نکم، جو ایک عرصے سے انسدادِ دہشت گردی مقدمات میں سرکاری وکیل کے فرائض انجام دے رہے ہیں، قصاب کے خلاف اپنے دو گھنٹے تک جاری رہنے والے حتمی دلائل کے دوران ’الفاظ کے انتخاب پر قابو نہیں رکھ سکے۔‘ وہ اِس حق میں دلائل دے رہے تھے کہ قصاب کو موت کی سزا دی جانی چاہیے تاہم جوشِ جذبات میں اُنہوں نے قصاب کا ذکر کرتے ہوئے سانپوں، پاگل کتوں اور گوشت کے بھوکے جانوروں کے بھی حوالے دئے۔
نکم نے اپنے دلائل میں ’مہابھارت‘ اور ’رامائن‘ کے ساتھ ساتھ شیکسپیئر کے ڈراموں ’جولیئس سیزر‘، ’میکبیتھ‘ اور ’ہیملٹ‘ سے لئے گئے حوالے بھی دئے اور مقامی مراٹھی زبان کی شاعری سے بھی اقتباسات پیش کئے۔ نکم نے جج کو بتایا کہ قصاب ’ایک ہلاک کرنے والی مشین ہے، براہِ راست شیطان کا ایجنٹ ہے اور معاشرے اور انسانیت کے نام پر ایک دھبہ ہے۔‘
نکم کا کہنا تھا کہ ’جانور بھی ایک شکار کرنے کے بعد خوش اور مطمئن ہو جاتے ہیں کیونکہ وہ اُن کی بھوک مٹانے کے لئے کافی ہوتا ہے۔‘ نکم نے کہا کہ ’قصاب کو کسی سانپ سے مماثل قرار دینا خود سانپ کی توہین ہو گی۔‘
اجول نکم کے ساتھی وکلاء بھی اُس کے دلائل دینے کے انداز اور عدالت کے باہر میڈیا کے ساتھ اُس کی گفتگو کو ہدفِ تنقید بناتے رہے ہیں۔ نکم نے اپنے خلاف اٹھائے جانے والے اعتراضات کو غلط قرار دیا ہے۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: کشور مصطفیٰ