ادب کا نوبل انعام بیلاروس کی ادیبہ کے نام
8 اکتوبر 2015سویڈش اکیڈمی کی جانب سے اس انعام کا اعلان کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ الیکسیوِچ کی تحریریں دکھوں کی عکاسی اور عہدِحاضر میں جرات مندی سے عبارت ہیں۔ ان کے ادبی کام میں ’وائسز آف یوُٹوپیا‘ یا ’یُوٹوپیا کی آوازیں‘ نامی سیریز بھی شامل ہے۔ یہ سابقہ سوویت یونین میں بسنے والے افراد کی یادداشتوں کے علاوہ سن 1986ء کے چرنوبل جوہری حادثے اور افغانستان میں روسی عسکری مداخلت سے جڑی انفرادی کہانیوں پر مبنی ہے۔
جمعرات کے روز اس انعام کا اعلان کرتے ہوئے سویڈش اکیڈمی کی جانب سے کہا گیا، ’غیرمعمولی طریقوں کو استعمال کرتے ہوئے انتہائی محتاط طریقے سے انسانی آوازوں کو سامنے لا کر الیکسیوِچ نے ہمارے پورے عہد کی عکاسی کی اور ہمارے سامنے ایک منظر رکھ دیا۔‘
سویڈش اکیڈمی نے ادب کے اس نوبل انعام کے ساتھ آٹھ ملین کراؤن یا 9 لاکھ بہتر ہزار ڈالر کی رقم کا اعلان بھی کیا۔
الیکسیوِچ سن 1948ء میں یوکرائن میں پیدا ہوئی اور تعلیم مکمل کر کے پیشے کے اعتبار سے بطور استانی اور صحافی کام کیا۔
سویڈش اکیڈمی کی مستقل سیکرٹری سارا ڈینیئس کا کہنا ہے، ’انہوں نے ادب کی ایک نئی صنف ایجاد کی، جو صحافیانہ اسلوب کو استعمال کرتے ہوئے ادب تخلیق کرتی ہے۔ اب یہ صنف دیگر لکھاریوں تک پہنچ چکی ہے کہ وہ بھی اسے استعمال کریں اور تخلیقی کام میں اس سے مدد لیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا، ’اگر آپ ان کا کام کتابوں کی الماریوں سے نکال لیں، تو وہاں بڑے بڑے چھید دکھائی دینے لگیں گے۔ اس سے اندازہ لگا لیجیے کہ الیکسیوچ کتنی اہم لکھاری ہیں۔‘
رواں ہفتے یہ چوتھا نوبل انعام ہے، جس کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس سے قبل پیر کے روز طب کا انعام طفیلیوں کے ذریعے لاحق ہونے والی بیماریوں کے مطالعے پر، منگل کو طبیعات کا انعام نیوٹرینوز میں کمیت کی دریافت پر اور بدھ کو کیمیا کا انعام ڈی این اے اور خلیات کے درمیان تعلق کے مطالعے پر دیا گیا تھا۔
اب مزید دو شعبوں کے نوبل انعامات کا اعلان کیا جانا ہے، جن میں سے ایک امن اور دوسرا معاشیات کے شعبے میں دیا جائے گا۔ امن کے نوبل انعام کا اعلان رواں اختتام ہفتہ پر جب کہ معاشیات کے انعام کا اعلان پیر کے روز کیا جا سکتا ہے۔