ارب پتیوں میں 51 فیصد اضافہ، غربت افریقہ سے بھی زیادہ
20 جولائی 2010یہ الفاظ ہیں 40 سالہ بھارتی شہری فدا حسین کے جس کا گھر لکڑیوں والے چولہے کی آگ پھیلنے سے جل کر خاک ہوچکا ہے۔ مرے کو مارے شاہ مدار کے مصداق گھر کو لگنے والی یہ آگ گویا فدا حسین کے غریب گھرانے پر بجلی بن کر گری ہے۔
آبادی کے لحاظ سے بھارت کے سب سے بڑے صوبے اُترپردیش کے ایک دور دراز علاقے 'زاروا' میں رہائش پزیر فدا حسین کے مطابق اب ان کے پاس کچھ بھی باقی نہیں بچا۔
مگر دوسری طرف امریکی تجارتی بنک Merill Lynch کے مطابق سال 2009ء کے دوران بھارت میں ارب پتی افراد کی تعداد میں 51 فیصد اضافہ ہوا۔ جب کہ عالمی اقتصادی اداروں کے مطابق بھارتی معیشت 8.6 فیصد کی شرح سے ترقی کر رہی ہے۔
بڑھتی ہوئی امارت اور ترقی کرتی معیشت کے باوجود فدا حسین جیسےعام بھارتی شہری کی زندگی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
بھارت میں چالیس کروڑ افراد پینے کے صاف پانی تک رسائی نہیں رکھتے جبکہ ملک کی تقریباﹰ تین چوتھائی آبادی ٹوائلٹ یا صفائی ستھرائی جیسی بنیادی سہولتوں سے محروم ہے۔
آٹھ بھارتی ریاستوں میں غریب افراد افریقہ کے 26 غریب ترین ملکوں سے بھی زیادہ
13 جولائی کو اقوام متحدہ کی مدد سے تیار کی جانے والی غربت سے متعلق ایک رپورٹ جاری کی گئی، جس کے مطابق بھارت کی آٹھ ریاستوں میں افریقہ کے غریب ترین 26 ملکوں سے بھی زیادہ افراد خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ دی ملٹی ڈائمنشنل پوورٹی انڈیکس MPI نامی غربت کے اس پیمانے میں کسی فرد کی صرف روزانہ کمائی کو ہی مدنظر نہیں رکھا جاتا بلکہ اس میں اس فرد کو حاصل دیگر سہولیات زندگی کا بھی خیال رکھا جاتا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق بھارت کی آٹھ ریاستوں میں 421 ملین غریب ترین افراد موجود ہیں۔ جبکہ براعظم افریقہ کے 26 غریب ترین ممالک میں غریب افراد کی کل تعداد 410 ملین ہے۔ بھارت کی یہ آٹھ ریاستیں بہار، چھتیس گڑھ، جھاڑکھنڈ، مدھیاپردیش، اوڑیسا، راجھستان، اُتر پردیش اور مغربی بنگال ہیں۔
امیر امیر تر اور غریب غریب تر
بھارت کے اہم معاشی پالیسی ساز ادارے پلاننگ کمیشن کی طرف سے اسی برس اپریل میں جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق بھارت میں ایسے غریب افراد کی تعداد، جو اپنی خوراک کی ضروریات بھی پوری نہیں کرسکتے، ملکی آبادی کا 37 فیصد بنتی ہے۔ اس سے قبل یہ اندازہ 28 فیصد تھا۔ اس طرح بھارت کی کل آبادی یعنی 1.2 ارب میں یہ تعداد 44کروڑ بنتی ہے۔
بھارت میں پانچ سال کی عمر سے کم ایسے بچوں کی شرح جو خوراک کی کمی کا شکار ہیں، 43.5 فیصد ہے جوکہ زیریں صحارا افریقہ سے بھی زیادہ ہے۔
بعض مبصرین کے مطابق امیری اور غریبی کے درمیان بڑھتی ہوئی یہ تفاوت اور معاشی ناہمواری ہی بھارت میں مختلف مسائل کو جنم دے رہی ہے۔ ان کے مطابق یہی وہ آگ ہے جو ماؤ نوازوں میں بغاوت کو بھڑکا رہی ہے۔
بھارت کے ایک سینییئر کمیونسٹ رہنما برندا کارات کے مطابق اُن کے ملک میں صرف غربت ہیں نہیں، بلکہ معاشی ناہمواری بھی بڑھتی چلی جارہی ہے۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت:کشور مُصطفٰی