1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اروندھتی رائے کی کانفرنس میں انتہا پسندوں کی ہنگامہ آرائی

22 نومبر 2010

عالمی شہرت یافتہ مصنفہ اور سماجی کارکن اروندھتی رائے کو اتوار کے روز اس وقت انتہا پسند ہندوؤں کے غصے کا سامنا کرنا پڑا، جب وہ بھارتی ریاست اڑیسہ کے دارالحکومت بھوبنیشور میں ایک کانفرنس میں شریک تھیں۔

https://p.dw.com/p/QEw1
تصویر: AP

وہ اروندھتی رائے سے کشمیر پر دئے گئے ان کے بیان پر معذرت کا مطالبہ کر رہے تھے۔ تاہم رائے ایسا کرنے سےانکار کر دیا۔ انہوں نے گزشتہ ماہ سری نگر میں ایک سیمینار میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ کشمیر بھارت کا کبھی بھی اٹوٹ انگ نہیں رہا، جیسا کہ نئی دہلی حکومت کہتی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ بھارت کے زیرانتظام کشمیر 'متنازعہ اور مقبوضہ خطہ' ہے۔

اجلاس میں شرکت کے بعد اروندھتی رائے کا نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی بھی کوئی ایسا بیان نہیں دیا، جس کے بارے میں پہلے سوچا نہ ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنی بات پر آج بھی قائم ہیں۔

انہوں نے کہا، ’کارکنوں کو احتجاج کرنے کا حق حاصل ہے اور مجھے بولنے اور لکھنے کا۔’

Arundhati Roy
اروندھتی رائے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئےتصویر: AP

اروندھتی رائے کی اجلاس میں شرکت کے دوران انتہا پسندوں کا کہنا تھا کہ وہ ملک دشمن ہیں اور انہیں فوری طور پر ملک چھوڑ دینا چاہیے۔

پولیس کے مطابق انتہا پسند کارکنوں اور اجلاس کے منتظمین کے درمیان جھڑپ میں کم از کم پانچ افراد زخمی ہوئے ہیں۔

انتظامیہ سے احتجاج کرتے ہوئے انتہا پسندوں کا کہنا تھا کہ وہ اس اجلاس کے مخالف نہیں ہیں، بلکہ وہ اس بات کی مخالفت کرتے ہیں کہ اروندھتی رائے کو یہاں کیوں بلایا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق ہنگامہ آرائی کے الزام میں آٹھ افراد کو گرفتار کیا گیا۔

رپورٹ: امتیاز احمد

ادارت: ندیم گِل