1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے لیے امریکی آپریشن جائز تھا، نیٹو سربراہ

5 مئی 2011

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سیکرٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن نے کہا ہے کہ اسامہ بن لادن کو ہلاک کرنے کے لیے امریکی آپریشن درست تھا۔ راسموسن نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف کوششوں میں اضافہ کرے۔

https://p.dw.com/p/119Bx
آندرس فوگ راسموسن
آندرس فوگ راسموسنتصویر: dapd

نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ’’ہم نے پاکستانی حکام کی حوصلہ افزائی کی ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی کوششیں بڑھائیں، خاص طور پر پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقے میں۔‘‘

راسموسن کا مزید کہنا تھا: ’’ اس حوالے سے بہتری آئی ہے، تاہم میرا خیال ہے ابھی اس سلسلے میں مزید بہتری کی گنجائش ہے۔‘‘

راسموسن نے پاکستانی حکومت کے ساتھ تعاون کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا: ’’ہمیں لازمی طور پر چاہیے کہ ہم پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقے میں دہشت گردوں کی بیخ کنی کے لیے پاکستانی حکومت اور فوج کے ساتھ بھرپور تعاون کریں۔‘‘

NATO-Generalsekretär Rasmussen
اسامہ بن لادن کی ہلاکت کا مطلب افغانستان میں جاری جنگ کا خاتمہ نہیں ہے: راسموسنتصویر: AP

راسموسن نے اس موقع پر امریکی خصوصی ٹیم کی طرف سے پاکستانی سرزمین پر اسامہ بن لادن کو ہلاک کرنے کے لیے کیے جانے والے آپریشن کی حمایت کی: ’’ اہم بات یہ ہے کہ القاعدہ کا سربراہ ہزاروں معصوم لوگوں کی ہلاکت کا ذمہ دار تھا، اور میرا خیال ہے کہ اس کے خلاف کیا جانے والا یہ آپریشن جائز تھا۔ مجھے امید ہے کہ یہ کامیاب کارروائی دنیا کے خطرناک ترین دہشت گرد نیٹ ورک کی بیخ کنی کا سبب بنے گی۔‘‘

نیٹو کے سیکریٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن نے یہ بات زور دے کر کہی کہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کا مطلب افغانستان میں جاری جنگ کا خاتمہ نہیں ہے۔ افغانستان میں اس وقت ایک لاکھ 40 ہزار غیرملکی فوجی نیٹو کی سربراہی میں طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف برسرپیکار ہیں۔ راسموسن کا کہنا تھا: ’’میرا پیغام واضح ہے، ہم یہ کارروائی جاری رکھیں گے۔ بین الاقوامی دہشت گردی ہماری قوم کے لیے ایک خطرہ بنی ہوئی ہے اور اس سے دنیا کے استحکام کو بھی خطرہ ہے۔ ہماری افغانستان میں موجودگی کی وجہ واضح ہے اور ہم اپنی حکمت عملی تبدیل نہیں کریں گے۔ نیٹو اور اس کے اتحادی اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اپنا مشن جاری رکھیں گے کہ افغانستان پھر کبھی دہشت گردوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ نہ بن سکے۔‘‘

رپورٹ: افسراعوان

ادارت: ندیم گِل