اسامہ کے مرنے سے دنیا محفوظ ہو گئی، اوباما
3 مئی 2011امریکی صدر کا کہنا ہے، ‘آج پھر سے یہ بات ہمارے سامنے آئی ہے کہ دنیا میں ایسا کچھ نہیں جو ہم بحیثیت قوم نہیں کر سکتے۔‘
انہوں نے ملک میں ویسے ہی قومی اتحاد کی بحالی کی اپیل بھی کی ، جو ان کے مطابق گیارہ ستمبر 2001ء کے حملوں کے بعد دیکھا گیا تھا۔ انہوں نے کہا، ‘میں اس بات کی بہت امید کرتا ہوں کہ ہمیں ایسا اتحاد اور فخر حاصل ہو، جس سے ہم درپیش چیلنجز کا سامنا کر سکیں۔’
جمعرات کو امریکی صدر نیویارک کے گراؤنڈ زیرو کا دورہ بھی کریں گے، جہاں بن لادن کی منظوری سے کیے گئے دہشت گردانہ حملے میں تقریباﹰ تین ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق اوباما امریکہ میں دہشت گردانہ حملوں میں ہلاک ہونے والے بعض افراد کے رشتہ داروں سے بھی ملاقات کریں گے۔
سلامتی کونسل کا ردِعمل:
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی اسامہ بن لادن کی ہلاکت کا خیرمقدم کیا ہے۔ اس کے اعلامیے میں کہا گیا ہے، ’سلامتی کونسل اس ہم پیش رفت اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حاصل ہونے والی دیگر کامیابیوں کو تسلیم کرتی ہے۔ ساتھ ہی تمام ریاستوں پر زور دیتی ہے کہ وہ چوکس رہیں اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی کوششیں تیز کریں۔‘
سلامتی کونسل کا یہ بھی کہنا ہے کہ معصوم لوگوں کو ہلاک کرنے کا کوئی جواز نہیں اور دہشت گردی کا تعلق کسی مذہب، قومیت، معاشرے یا گروہ سے نہیں جوڑا جانا چاہیے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کا کہنا ہے، ’اس خبر سے مجھے بہت تسلی ہوئی ہے کہ بین الاقوامی دہشت گردی کا ایسا ماسٹر مائنڈ اپنے انجام کو پہنچ گیا۔‘
اسامہ کی ہلاکت:
امریکہ کے ایک حکومتی اہلکار کا کہنا ہے کہ کمانڈو آپریشن کے دوران اسامہ بن لادن کو اس کی بائیں آنکھ کے اوپری حصے پر گول لگی، جس سے اس کی کھوپڑی کا ایک حصہ اڑ گیا۔ یہ گولی بحریہ کی ایلیٹ سیل ٹیم سِکس کے ایک اہلکار نے چلائی۔ اس اہلکار نے یہ معلومات اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر دی ہیں۔ اسامہ بن لادن پاکستانی صوبہ خیبر پختونخوا کے شہر ایبٹ آباد میں پیر کو علی الصبح کیے گئے امریکی فورسز کے آپریشن میں مارا گیا۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: افسر اعوان