استنبول میں اگلے تباہ کن زلزلے میں ’لاکھوں ہلاکتوں‘ کا خدشہ
19 اگست 2019ان ارضیاتی ماہرین کے مطابق ڈیڑھ کروڑ سے زائد کی آبادی والے اور آبنائے باسفورس پر واقع اس شہر کو، جو براعظم ایشیا اور یورپ کو بھی ملاتا ہے، مستقبل میں کسی بھی وقت ایک شدید اور بہت ہلاکت خیز زلزلے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ان ماہرین کا کہنا ہے کہ سوال یہ نہیں کہ استنبول میں یہ زلزلہ آئے گا یا نہیں بلکہ سوال تو یہ ہے کہ زلزلہ کب آئے گا۔
اس سے بھی زیادہ تشویش کی بات یہ ہے کہ اس شہر کے باشندے ان 'طاقت ور زمینی جھٹکوں‘ کے لیے قطعی طور پر تیار نہیں، جنہیں حکام کو طویل عرصہ پہلے سے ہی اپنی منصوبہ بندی اور تیاریوں میں مدنظر رکھنا چاہیے تھا۔
یہ بات ان ارضیاتی ماہرین کی طرف سے ایک ایسے موقع پر کہی گئی ہے، جب ابھی دو روز قبل ہی ترکی نے اپنے ہاں ایک ایسی تباہ کن قدرتی آفت کی 20 ویں برسی منائی، جو 18 ہزار سے زائد انسانوں کی ہلاکت کا سبب بنی تھی۔ یہ آفت 17 اگست 1999ء کو استنبول کے مشرق میں واقع مارمارا نامی علاقے میں آنے والا وہ زلزلہ تھا جس کی ریکٹر اسکیل پر شدت 7.4 ریکارڈ کی گئی تھی۔
اس بہت طاقت ور زلزلے کے جھٹکے مسلسل 45 سیکنڈ تک محسوس کیے گئے تھے اور یہ آفت 18 ہزار سے زائد انسانوں کی موت کا سبب بننے کے علاوہ 50 ہزار سے زائد افراد کے زخمی ہونے اور تین لاکھ سے زائد کے بےگھر ہو جانے کی وجہ بھی بنی تھی۔
اس زلزلے کے صرف تین ماہ بعد ہی ترک شہر اِزمِت میں بھی زلزلہ آیا تھا، جو تقریباﹰ 900 انسانوں کی موت کی وجہ بنا تھا۔
ضوابط سخت لیکن تاحال ناکافی
ترکی میں دو عشرے قبل آنے والے تباہ کن اور انتہائی ہلاکت خیز زلزلے کے بعد سے حکومت نے تعمیراتی اور دیگر شعبوں کا احاطہ کرنے والے ضوابط اگرچہ کافی سخت کر دیے ہیں اور قدرتی آفات سے نمٹنے کا ذمے دار ایک قومی ادارہ AFAD بھی برسوں سے کام کر رہا ہے، اس کے باوجود مارمارا زلزلے کے بعد سے ترک ریاست کی کسی نئے شدید زلزلے کے اثرات سے نمٹنے کی اہلیت آج بھی بہت محدود اور قطعی ناکافی ہے۔
سوال یہ ہے کہ کب؟
جرمن شہر پوٹسڈام میں ارضیاتی علوم کے جرمن تحقیقی مرکز کے ماہر ارضیات مارکو بوہن ہوف کہتے ہیں کہ اس بات کا امکان بہت زیادہ ہے کہ استنبول کے ساحلی علاقے کے قریب بحیرہ مارمارا کے نیچے ایک بہت طاقت ور زلزلہ کسی بھی وقت آ سکتا ہے۔ وہ کہتے ہیں، ''یہ زلزلہ کسی بھی وقت آ سکتا ہے۔ ہر گزرتے ہوئے دن کے ساتھ اس کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔‘‘
مارکو بوہن ہوف نے ڈی ڈبلیو کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا، ''سوال یہ نہیں کہ آیا استنبول میں ایسا کوئی زلزلہ آئے گا یا نہیں۔ سوال تو یہ ہے کہ کب؟ استنبول کی آبادی کا تخمینہ گزشتہ برس کے اوائل میں 15 ملین سے زیادہ لگایا گیا تھا۔ ترک حکام کے مطابق اس وقت اس شہر میں رہائشی اور کاروباری مقاصد کے لیے استعمال ہونے والے تعمیراتی ڈھانچوں اور عمارات کی تعداد 1.6 ملین کے قریب ہے۔
لیکن استنبول میں ٹاؤن پلانرز کے ملکی چیمبر کے مطابق ان عمارات میں سے نصف غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی تھیں۔ یعنی ان کی تعمیر میں نہ تو ان کے محفوظ ہونے کا کوئی خیال رکھا گیا تھا اور نہ ہی ان کے لیے ماہرین تعمیرات کی کوئی خدمات حاصل کی گئی تھیں۔
لاکھوں ہلاکتوں کا خدشہ
ترکی میں شہری منصوبہ بندی کے ماہرین کے ایوان کے مطابق استنبول میں کوئی بھی نیا زلزلہ 30 ہزار تک انسانوں کی ہلاکت اور 50 ہزار تک کے زخمی ہونے کا سبب بن سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ایسی کسی نئی آفت سے 45 ہزار تک عمارات منہدم ہو جائیں گی اور تقریباﹰ 2.5 ملین شہری بے گھر بھی ہو جائیں گے۔
اس کے برعکس ترکی میں انجینیئروں اور ماہرین تعمیرات کی مختلف تنظیموں کی قومی یونین کو خدشہ ہے کہ استنبول میں کوئی بھی نیا طاقت ور زلزلہ ایک لاکھ چالیس ہزار سے لے کر چھ لاکھ تک انسانون کی ہلاکت کی وجہ بن سکتا ہے اور ایسی کسی بھی ممکنہ آفت کے نتیجے میں ایک ملین تک خاندان بے گھر بھی ہو سکتے ہیں۔
ان ترک ماہرین تعمیرات کا یہ بھی کہنا ہے کہ استنبول میں کسی بڑی قدرتی آفت کے نتیجے میں جن علاقوں کو متاثرین کی مدد کے لیے عارضی خیمہ بستیوں اور فوری امدادی کارروائیوں کے لیے مختص کیا گیا تھا، ان میں سے بھی کئی علاقوں پر اب بلڈنگیں تعمیر کی جا چکی ہیں۔
ترک ٹاؤن پلانرز کی ملکی تنظیم کے مطابق اس وقت استنبول میں کسی بھی قدرتی آفت کے بعد ممکنہ متاثرین کی دیکھ بھال کے لیے ایسی صرف 77 جگہیں باقی بچی ہیں جب کہ شہری انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ ایسے 470 'اسمبلی پوائنٹس‘ اب بھی دستیاب ہیں۔