1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل اور سعودی تعلقات معمول پر آنے میں وقت لگے گا، بائیڈن

10 جولائی 2023

امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان باہمی تعلقات کو معمول پر لانے کے کسی فوری معاہدے کے امکان کو مسترد کر دیا ہے۔ بائیڈن کا کہنا ہے کہ یہ راستہ ابھی کافی طویل ہے۔

https://p.dw.com/p/4TeGF
Flaggen Israels und Saudi-Arabiens auf gerissene Wand gemalt
تصویر: picture alliance/Zoonar

جوبائیڈن نے امریکی نیوز چینل سی این این سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تل ابیب اور ریاض کے درمیان معمول کے تعلقات کے حوالے سے کسی معاہدے تک پہنچنے میں ابھی کافی وقت لگے گا۔

انہوں نے کہا، "ہم فی الحال جہاں ہیں وہاں سے منزل تک پہنچنے کا راستہ کافی طویل ہے۔ ہمارے پاس بات کرنے کے لیے بہت کچھ ہے۔" انہوں نے کہا بات چیت میں دفاعی معاہدہ اور سویلین جوہری پروگرام شامل ہیں۔

سعودی عرب دنیا کا سب سے بڑا تیل برآمد کرنے والا ملک ہے اور امریکہ کا قریبی شراکت دار ہے۔ لیکن اس نے فلسطینی علاقوں پر قبضے کی وجہ سے امریکہ کے اتحادی اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے سے بارہا انکار کردیا ہے۔

سن 2020 میں امریکہ کی ثالثی میں ابراہیمی معاہدے  کے تحت سعودی عرب کے پڑوسی ممالک متحدہ عرب امارات اور بحرین نے اسرائیل کے ساتھ مکمل سفارتی تعلقات قائم کرلیے ہیں۔

کیا امریکہ سعودی عرب کے سویلین جوہری پروگرام میں مدد کرے گا؟

اسرائیل کے وزیر توانائی نے گزشتہ ماہ سعودی عرب کے اس خیال کی مخالفت کی تھی کہ وہ امریکہ کی ثالثی سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کے قیام کے لیے سویلین جوہری پروگرام تیار کرے گا۔

امریکی صدرکا کہنا تھا، "اگر بالکل صاف صاف کہوں تو مجھے نہیں لگتا کہ اسرائیل کے ساتھ کوئی زیادہ مسئلہ ہے اور آیا ہم کوئی ان کے لیے ایسا ذریعہ فراہم کریں گے جس کے ذریعے وہ سویلین نیوکلیئر پاور حاصل کرسکیں یا ان کی سلامتی کا ضامن بن سکیں۔ میرے خیال میں یہ ابھی ذرا دور ہے۔"

جوبائیڈن نے کہا کہ تل ابیب اور ریاض کے درمیان معمول کے تعلقات کے حوالے سے کسی معاہدے تک پہنچنے میں ابھی کافی وقت لگے گا
جوبائیڈن نے کہا کہ تل ابیب اور ریاض کے درمیان معمول کے تعلقات کے حوالے سے کسی معاہدے تک پہنچنے میں ابھی کافی وقت لگے گاتصویر: Samuel Corum/abaca/picture alliance

اسرائیلی وزیر خارجہ پرامید

بائیڈن نے گزشتہ برس سعودی عرب کے اپنے دورے سے قبل ریاض کی جانب سے اپنے فضائی حدود تمام طیاروں کے لیے کھول دینے کے فیصلے کا بھی ذکر کیا، جس کے نتیجے میں اسرائیل سے مزید پروازوں کے لیے راستہ ہموار ہو گیا۔ انہوں نے کہا، "ہم خطے میں پیش رفت کررہے ہیں۔ اور یہ طرز عمل پر منحصر ہے۔"

سعودی عرب نے 'تمام طیاروں' کے لیے اپنی فضائی حدود کھول دیں

اسرائیل کی حکومت نے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو معمول پرلانے کی کوششوں میں ناکامی کا اعتراف کیا ہے۔

 تاہم اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن اس سلسلے میں پرامید نظر آتے ہیں۔ اس حوالے سے انہوں نے سنیچرکے روز ریاض کی میزبانی میں ہونے والے ساکر ویڈیو گیمنگ ٹورنامنٹ میں اسرائیلی وفد کی شرکت کا ذکر کیا اور اسے حوصلہ افزا قرار دیا۔

سعودی عرب کا دورہ زیر غور، اسرائیلی وزیر خارجہ

ایلی کوہن کا کہنا تھا، "میں (اسرائیلی) وفد کی شرکت کی تعریف کرتا ہوں۔ ہمارا حتمی مقصد (سعودی عرب) کے ساتھ مکمل تعلقات کے قیام تک پہنچنا ہے۔ جس کا مطلب ہے معاشی امور کے علاوہ انٹیلی جنس، سیاحت، پروازوں وغیرہ کے شعبوں میں تعاون۔ اور مجھے امید ہے کہ جلد یا بہ دیر ہم وہاں تک پہنچ جائیں گے۔"

ج ا/ ص ز (روئٹرز)