اسرائیل اور فلسطینی امن مذاکرات کی بحالی پر متفق
20 جولائی 2013جان کیری نے اس بات کا اعلان جمعے کو عمان میں کیا۔ یورپی یونین نے فریقین کے درمیان مذاکرات کی بحالی کی کوششوں میں پیش رفت کا خیر مقدم کیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یورپی یونین کی سربراہ برائے امورِ خارجہ کیتھرین ایشٹن نے ایک بیان میں کہا: ’’مشرقِ وسطیٰ کے امن عمل کے حوالے سے میں آج (جمعے) کے اعلان کا دِل سے خیر مقدم کرتی ہوں۔‘‘
قبل ازیں عمان میں صحافیوں سے بات چیت میں جان کیری کا کہنا تھا: ’’اس بات کا اعلان کرتے ہوئے مجھے بہت خوشی ہے کہ ہم ایک معاہدے پر پہنچ گئے ہیں جس کے تحت فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان حتمی مرحلے کے براہ راست مذاکرات کی بنیادی باتیں طے پائی ہیں۔‘‘
امریکی وزیر خارجہ نے مزید کہا: ’’اس بات چیت کی کامیابی کے لیے بہترین طریقہ یہ ہے کہ اسے پرائیویٹ رکھا جائے۔ ہم جانتے ہیں کہ درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے آنے والے دِنوں میں بعض بہت ہی مشکل فیصلے کرنے پڑیں گے۔ تاہم آج میں پُرامید ہوں۔‘‘
جان کیری کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسرائیلی اور فلسطینی نمائندے ’آئندہ چند ہفتوں‘ میں واشنگٹن کا دورہ کریں گے اور اُسی وقت مذاکرات کے حوالے سے مزید اعلان سامنے آئے گا۔
روئٹرز کے مطابق ایک امریکی اہلکار سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا واشنگٹن میں ہونے والی ملاقات کو مذاکرات کا آغاز قرار دیا جا سکتا ہے تو ان کا جواب ہاں میں تھا۔
خیال رہے کہ رواں برس مشرقِ وسطیٰ کے تنازعے میں ثالثی کی کوششوں کے لیے اس خطے کے لیے جان کیری کا یہ چھٹا دورہ تھا۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان معاہدے کے حوالے سے انہوں نے زیادہ تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
فریقین کے مابین قیام امن کی کوششوں کو گزشتہ دو دہائیوں سے رکاوٹوں کا سامنا ہے اور 2010ء کے اواخر سے اسرائیل کی جانب سے یہودی بستیوں کی تعمیر کے تنازعے پر مذاکرات معطل چلے آ رہے ہیں۔
اسرائیلی اور فلسطینی حکام نے کیری کے بیان کا خیر مقدم کیا ہے۔ اسرائیلی کابینہ کی وزیر زیپی لیوینی نے فیس بُک پر ایک پیغام میں کہا: ’’میں دِل سے اس بات پر قائل ہوں کہ ہمارے مستقبل، ہماری سلامتی، ہماری معیشت اور اسرائیل کی اقدار کے لیے ایسا کرنا بہتر رہے گا۔‘‘
فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے ایک اعلیٰ رکن واصل ابو يوسف نے روئٹرز سے بات چیت میں کہا: ’’آج کے اعلان کا مطلب مذاکرات کی بحالی نہیں ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ فلسطینی مطالبوں کی منظوری کے لیے کوششیں جاری رہیں گی۔‘‘