اسرائیل کے ساتھ معاہدہ ’عالم اسلام سے غداری،‘ خامنہ ای
1 ستمبر 2020نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اپنے ایک خطاب میں کہا، ''یقیناﹰ متحدہ عرب امارات کی یہ غداری زیادہ دیر نہیں چلے گی۔ لیکن یہ بدنما داغ ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ انہوں نے صیہونیوں کو خطے میں داخل ہونے کی اجازت دی ہے لیکن وہ فلسطین اور فلسطینیوں کو بھول گئے ہیں۔‘‘ ایرانی سپریم لیڈر کا یہ بیان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب گزشتہ روز ہی اسرائیل اور ابوظہبی کے درمیان پہلی کمرشل فلائٹ کا آغاز ہوا تھا اور ایک امریکی اسرائیلی وفد پہلی بار متحدہ عرب امارات کی سرزمین پر اترا تھا۔
ایرانی سپریم لیڈر نے مزید کہا، ''اماراتی ہمیشہ کے لیے رسوا ہو جائیں گے ... مجھے امید ہے کہ وہ بیدار ہوں گے اور جو کچھ انہوں نے کیا ہے، اس کی تلافی کریں گے۔‘‘ ایرانی حکام امریکا کی ثالثی میں ہونے والی اسرائیلی اماراتی ڈیل کو مسلسل تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ تہران میں بعض حکام نے خبردار کرتے ہوئے یہ بھی کہا ہے کہ یہ دونوں ممالک مل کر 'مشرق وسطیٰ میں ایک نئے خطرے‘ کو جنم دے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے:
اسرائیل سے عرب امارات کے لیے پہلی تاریخی پرواز
دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ کے گزشتہ روز ابوظہبی پہنچنے والے داماد جیئرڈ کُشنر نے آج منگل کے روز متحدہ عرب امارات میں واقع امریکی اڈے کا دورہ کیا، جہاں جدید ترین جنگی طیاروں کے ساتھ ساتھ اماراتی پائلٹ بھی موجود تھے۔ متحدہ عرب امارات کو امید ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے قیام کے بعد وہ امریکا سے جدید ترین F-35 جنگی طیارے خرید سکتا ہے۔ خطے میں یہ طیارے صرف اسرائیل کے پاس ہیں اور اسرائیلی حکومت اپنی فضائی طاقت برقرار رکھنے کے لیے ابھی تک ان کی کسی بھی عرب ملک کو فروخت کی مخالفت کرتی آئی ہے۔ امریکا ابھی تک اسرائیل کے کہنے پر یہ طیارے کسی بھی عرب ملک کو فروخت کرنے سے انکار کرتا آیا ہے۔
جیئرڈ کُشنر کے ہمراہ امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ اوبرائن بھی یو اے ای میں ہیں۔ انہوں نے اماراتی میجر جنرل فلاح القحطانی سے ملاقات کی۔ دوسری جانب فلسطینی حکام ابھی تک ایسی ملاقاتوں اور تعلقات کے قیام کی مخالفت کر رہے ہیں۔ فلسطینی اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے ان باہمی تعلقات کے خلاف کئی مرتبہ احتجاجی مظاہرے بھی کر چکے ہیں، جن میں یو اے ای کے قومی پرچم کو نذر آتش بھی کیا گیا۔
ا ا / م م (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)