اسلامک اسٹیٹ کے خلاف اتحادیوں کی پہلی میٹنگ
3 دسمبر 2014اسلاامک اسٹیٹ کے خلاف امریکی قیادت میں قائم اتحاد میں شریک ساٹھ ملکوں کے وزرائے خارجہ اور حکومتی نمائندے میٹنگ میں شریک ہوں گے۔ اِس میٹنگ کے ایجنڈے پر سب سے اہم بات یہ ہے کہ کس طرح ’اسلامک اسٹیٹ‘ نامی جہادی گروپ کی قوت کو ختم کیا جائے۔ اِس میٹنگ میں ایک اور اہم نکتہ بیرونی ممالک سے جہادیوں کی اسلامک اسٹیٹ میں شمولیت کے عمل کو روکنا اور حوصلہ شکنی ہے۔ اسی دوران عراق کے لیے مزید امریکی امداد کا اشارہ بھی جان کیری کی جانب سے سامنے آیا ہے۔
عراق اور شام کے مختلف علاقوں میں مسلح کارروائیوں میں مصروف انتہا پسند سنی جہادی تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے ٹھکانوں کو فضائی حملوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ بمباری کے عمل میں امریکا کے ساتھ عرب دنیا سے سعودی عرب، بحرین، متحدہ عرب امارات اور اردن کے جنگی طیارے بھی شامل ہیں۔ آسٹریلیا سمیت کئی یورپی ملک بھی امریکا کے اتحادی ہیں۔ کل منگل کے روز امریکی وزارتِ دفاع کی جانب سے بتایا گیا کہ عراق میں ایران نے بھی اسلامک اسٹیٹ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔ امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان ریئر ایڈمرل جان کِربی نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ امریکا کو ایسے اشارے ملے ہیں کہ گزشتہ کئی دنوں کے دوران ایران کے F-4 فینٹم طرز کے جنگی ہوائی جہازوں نے اسلامک اسٹیٹ کے ٹھکانوں پر کئی بار بمباری کی۔
دوسری جانب ایران کے ایک اعلیٰ حکومتی اہلکار نے کہا ہے کہ تہران حکومت نے ہمسایہ ملک عراق میں اسلامک اسٹیٹ کے اہداف پر کبھی بھی کوئی فضائی حملہ نہیں کیا۔ انہوں نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو یہ بات اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتائی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایران کبھی بھی عراق میں اسلامک اسٹیٹ کے خلاف حملوں میں شامل نہیں رہا۔ اس ایرانی اہلکار نے کہا کہ اس حوالے سے امریکا کے ساتھ کسی بھی طرح کا تعاون بھی خارج از امکان ہے۔
برسلز میٹنگ میں شرکاء اسلامک اسٹیٹ کو مختلف ذرائع سے ملنے والی رقوم اور دوسرے مالی وسائل پر کنٹرول کرنے سے متعلق بھی غور و خوص کریں گے۔ اسی طرح عراق و شام میں اسلامک اسٹیٹ کی بہیمانہ کارروائیوں کے نتیجے میں پیدا شدہ انسانی المیے کے تدارک اور ہمدردانہ بنیاد پر امداد کو بھی اہم خیال کیا گیا ہے۔ امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ عرب دنیا اور یورپی اقوام کے ساتھ خصوصی رابطہ رکھے ہوئے ہے تاکہ سفر اختیار کرنے والوں کے پاسپورٹ کنٹرول اور سرحدوں کی نگرانی کا عمل سخت کیا جائے۔