اسلام مخالف الفاظ، ٹرمپ تنقید کا ہدف
11 مارچ 2016ارب پتی ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات 10 مارچ کو ایک مباحثے کے دوران کہا تھا کہ مسلمان امریکا سے نفرت کرتے ہیں۔ امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی طرف سے میامی یونیورسٹی میں منعقد کیا جانے والے والا مباحثہ اس حوالے سے نہایت اہم تھا کیونکہ کہ امریکی ریاستوں فلوریڈا اور اوہائیو میں جلد ہونے والے پارٹی کے داخلی انتخابات کے نتیجے میں یہ طے ہو سکے گا کہ ٹرمپ کے حریف امریکی سینیٹر مارکو روبیو اور اوہائیو کے گورنر جان کیسک ریپبلکن پارٹی کی طرف سے صدارتی امیدوار بننے کی دوڑ میں شریک رہ سکیں گے یا نہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس سے قبل ہونے والے مباحثوں میں ٹرمپ کو نیچا دکھانے کی کوششوں میں روبیو اور سینیٹر ٹیڈ کروز نے شائستگی اور اخلاقیات کو مقدم رکھا تھا تاہم ان مباحثوں میں وہ ٹرمپ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے تھے۔ ان مباحثوں کے دوران انہوں نے ٹرمپ کی پالیسیوں پر تو سوالات اُٹھائے تھے مگر ان کی شخصیت کو نشانہ نہیں بنایا تھا۔
ٹرمپ نے اس مباحثے کے دوران ریپبلکن پارٹی کے ارباب کو یہ کہہ کر متوجہ کرنے کی کوشش کی کہ وہ ری پبلکن پارٹی سے تعلق نہ رکھنے والے افراد کی حمایت بھی حاصل کر رہے ہیں جو آٹھ نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں ری پبلکن پارٹی کی کامیابی میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ انہوں نے اپنے مخالفین پر ذاتی حملے کرنے سے تاہم اجتناب کیا۔ مگر انہوں نے اپنے اُن خیالات کا اظہار ایک بار پھر کیا جن سے ری پبلکن پارٹی کے ذمہ داران متفق نہیں ہیں۔ مثال کے طور پر ان کا یہ یقین کہ اسلام کی پیروی کرنے والے ’’ہم سے نفرت‘‘ کرتے ہیں۔
ٹرمپ کا کہنا تھا، ’’ہمیں نفرت کے ایک سنجیدہ مسئلے کا سامنا ہے۔ یہ بہت ہی شدید نفرت ہے۔‘‘ ٹرمپ قبل ازیں تجویز دے چکے ہیں کہ مسلمانوں پر عارضی طور پر امریکا میں داخلے کی پابندی لگا دی جائے۔
روبیو، کروز اور کیسک کا کہنا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ کے خلاف لڑائی کے لیے امریکا کو مشرق وُسطیٰ کے مسلم ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات بحال رکھنے کی ضرورت ہے۔ روبیو کے مطابق، ’’اگر اسلام کو ایک بحران کا سامنا ہے تو بھی ہمیں اسلامی عقیدہ رکھنے والوں کے ساتھ مل کر کام کرنا ہو گا۔‘‘ روبیو نے امریکا میں مقیم مسلمانوں کو محب وطن قرار دیتے ہوئے ان کی حمایت بھی کی۔