'اسلام پسند' ریلی کے بعد جرمن وزیر کا سخت کارروائی پر زور
29 اپریل 2024جرمن وزیر داخلہ نینسی فیزر نے زور دیا ہے کہ سیاسی مظاہروں کے دوران جرائم کا ارتکاب ہونے کی صورت میں پولیس سخت کارروائی کرے۔
ان کا یہ بیان ہفتے کے روز جرمن شہر ہیمبرگ میں ایک ریلی کے بعد سامنے آیا ہے، جسے 'اسلام پسند' قرار دیا گیا ہے۔ جرمن خبرر رساں ادارے ڈی پی اے کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس ریلی میں 'ہزار سے زائد اسلام پسند افراد' نے شرکت کی اور گو کہ یہ اجتماع پر امن رہا، اس میں موجود افراد کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ جرمنی میں 'اسلام مخالف پالیسیاں اور میڈیا کیمپین' دیکھی جا رہی ہیں۔ ان میں سے کچھ افراد نے پوسٹرز بھی اٹھا رکھے تھے، جن پر "خلافت ہی حل ہے" اور "جرمنی، اقدار کی آمریت" کی طرح کی عبارات تحریر تھیں۔
جرمن اخبار 'ٹاگس شپیگل' سے اس حوالے سے گفتگو کے دوران وزیر داخلہ فیزر کا کہنا تھا، "ہماری سڑکوں پر اس قسم کے اسلام پسند مظاہرے کو دیکھنا مشکل ہے۔ یہ اچھی بات ہے کہ ہیمبرگ پولیس نے اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد وہاں تعینات کی۔"
ان کا مزید کہنا تھا کہ جرمنی میں اجتماع کے حق اور آزادی اظہار کے تحفظ کی حد کی "ریڈ لائن واضح ہونی چاہیے"۔ ان کے بقول ان حقوق کے تحت "حماس کے دہشت گردی کے پروپگینڈے اور یہودیوں کے خلاف نفرت انگیز بیانات" کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
نینسی فیزر نے کہا کہ اگر مظاہروں میں اس قسم کے "جرائم" کا ارتکاب ہوتا ہے، تو حکام کی جانب سے "فوری اور زوردار مداخلت" ہونے چاہیے۔
جرمن وزیر داخلہ نے بتایا کہ ملک میں عسکریت پسند تنظیم حماس اور سمیع الدین گروپ پر پابندی عائد ہونے کے بعد سے سکیورٹی حکام دیگر اسلام پسند تنظیموں کی بھی نگرانی کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سکیورٹی حکام ان دیگر گروپوں پر بھی نظر رکھے ہوئے ہیں جو شدت پسند ہیں اور "اسلام پسند افراد کو بھرتی کرتے ہیں"۔ ان میں ہفتے کے روز ہونے والے مظاہرے کے منتظمین بھی شامل ہیں۔
ہیمبرگ حکام کے مطابق اس مظاہرے کو جرمن قوانین کے مطابق جن افراد نے پیشگی طور پر رجسٹر کرایا تھا، ان کے روابط 'مسلم انٹرایکٹو' نامی گروپ سے ہیں، جسے ملک کے انٹیلجنس اداروں کی جانب سے شدت پسند قرار دیا جا چکا ہے۔
م ا / ر ب (ڈی پی اے)