اسلحے کی بین الاقوامی تجارت پر نگرانی سخت
31 اکتوبر 2009اقوام متحدہ کی تخفیف اسلحہ کمیٹی نے اسلحے کی بین الاقوامی تجارت کی نگرانی کو مزید سخت کرنے کے لئے معاہدے کی منظوری دے دی ہے۔ نیو یارک میں عالمی ادارے کی کمیٹی کے اجلاس میں ایک سو بانوے رکن ممالک میں سے ایک سو ترپن نے بین الاقوامی سطح پر ایک ایسے معاہدے کے حق میں ووٹ دیئے، جس سےعالمی سطح پر اسلحےکی تجارت کی باقاعدگی سے نگرانی کی جا سکے گی۔
اس سے قبل سال دو ہزار چھ میں، سابق امریکی صدر جارج بش کے دور میں دو مرتبہ امریکہ نے اس نوعیت کے کسی معاہدے کی مخالفت کی تھی۔ تاہم اس مرتبہ امریکہ نے بھی تخفیف اسلحہ مہم کی پہلی کڑی کے طورپر معاہدے کی حمایت میں ووٹ دیا۔ اسلحہ کی تجارت کرنے والے دیگر بڑے ممالک جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے بھی اس پیش قدمی کی تائید کی ہے۔ روس، چین، بھارت اور پاکستان نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا جبکہ واحد زمبابوے نے اس کی مخالف میں رائے دی۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے باقاعدہ طورپر اس قرارداد کی منظوری سال کے اختتام پر دیئے جانے کا امکان ہے، جب کہ مختلف کمیٹیوں کی جانب سے منظورشدہ قراردادوں کو جنرل اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ منظور شدہ قرارداد میں بین الاقوامی طورسطح پر روایتی اسلحے کی درآمد، برآمد اور منتقلی کی نگرانی کو باضابطہ قانونی طریقوں سے مزید سخت کرنے کے لئے کوششیں کرنے کا کہا گیا ہے۔
قرارداد میں اقوام متحدہ کی Arms Trade Teaty سے متعلق سال دوہزار بارہ میں ہونے والی کانفرنس پر زوردیا گیا ہے کہ روایتی اسلحے کی منتقلی کے لئے بین الاقوامی سطح پر اعلیٰ ترین معیار کے قانونی ضابطے متعارف کرائے جائیں۔
سفارتکاروں کے بقول روس اور چین کی جانب سے رائے شماری میں حصہ نہ لینے سے ظاہرہوتا ہے کہ اس سلسلے میں عالمی سطح پر اتفاق رائے موجود نہیں ہے۔ اس سلسلے میں 2012ء میں ایک کانفرنس منقعد کی جائے گی۔ تا ہم سفارت کاروں کے بقول اسُ میں کسی ایک فیصلے پر متفق ہونا خاصا مشکل ہوسکتا ہے۔
رپورٹ : شادی خان
ادارت : عدنان اسحٰق