اسپیس فوٹوگرافی: کائنات کے حیران کن مناظر
لندن کی رائل آبزرویٹری ہر سال کائنات کی تصاویر کا انتخاب کرتی ہے۔ یہ تصاویر سالانہ فلکیاتی فوٹوگرافر مقابلے میں شامل کی جاتی ہیں۔ رواں برس کا انتخاب پیش ہے:
ایک نئے سیارے کا جنم
آسٹریلوی فوٹوگرفر مارٹن پُیو نے مئی سن 2019 میں جنوبی امریکی ملک چلی میں سی ڈی کے دوربین کی مدد کے ساتھ یہ تصویر بنائی۔ انہیں کئی صاف اور شفاف راتوں میں مصنوعی روشنی کا انتہائی ماہرانہ استعمال کرتے ہوئے تصویر بنانے میں کامیابی حاصل ہوئی۔ اس تصویر میں ایک نئے سیارے کو جنم لیتے دیکھا جا سکتا ہے۔
آسٹریلیا سے اوپر کا ایک نظارہ
ایک اور آسٹریلوی فوٹوگرافر جے ایوانز نے ایک چمنی میں سے اوپر کی جانب دیکھتے ہوئے آسمان پر ملکی وے کہکشاں کی تصویر بنائی۔ اس تصویر کے لیے ایوانز نے ہائی ریزولیوشن میگا پکسل کیمرے کو پہلی مرتبہ استعمال کیا۔ نتیجہ کسی حد تک مایوس کن خیال کیا گیا۔
سورج گرہن اور وینس
یہ تصویر فوٹوگرافر سیباستیان وولٹمار نے جنوبی امریکی ملک چلی کے مقام لا سیا (La Silla) میں واقع یورپی اسپیس آبزرویٹری میں قیام کے دوران بنائی۔ اس کے لیے انہوں نے انتہائی پیچیدہ کیمرہ تکنیک کا استعمال کیا۔ اس تصویر میں سورج گرہن کے دوران چمکتے سیارے وینس کو کیمرے کی آنکھ سے قبضے میں لیا۔
شمالی روشنیوں میں لوفوٹین جزیرہ
یہ حیران کن تصویر جرمن فوٹوگرافر اندریاس ایٹل کا کارنامہ ہے۔ اس میں ناروے کے جزیرے لوفوٹین کے اوپر بکھری شمالی لائٹس کو دیکھا جا سکتا ہے۔ ایٹل نے اپنے تصویر کو ’ہارمنی لائٹس‘ کا نام دیا ہے۔
سدیم کہکشاں کا نظارہ
فوٹوگرافر اینڈی کیسلی نے انتہائی مہارت سے اس غیر معمولی نظارے کو محفوظ کیا۔ اس کے لیے انہوں نے دور تک دیکھنے والی ایک دوربین کی بھی مدد لی۔ سن 2019 کے موسم گرما میں سیارے سیٹرن کے کنارے پر پھیلی کہکشاں کے منظر کو کیمرے کی آنکھ سے دیکھا اور محفوظ کیا۔
چاند لندن کے اوپر
تین ناکام کوششوں کے بعد برطانوی فوٹوگرافر میتھیو براؤن اس تصویر کو بنانے میں کامیاب ہوئے۔ برطانوی دارالحکومت کے اوپر آسمان میں ایک بلند و بالا عمارت کے ماتھے پر چمکتے چاند کی یہ حسین تصویر بیٹمین فلم کے خیالاتی گوتھم شہر کے منظر جیسا ہے۔ ایسی تصویر کو بنانے کے لیے چند منٹ ہی ہوتے ہیں کیونکہ پھر منظر بدل جاتا ہے۔
قطب شمالی پہ رنگوں کا رقص
قدرتی منظر کی تصاویر بنانے میں شہرت رکھنے والے فوٹوگرافر بین بُش نے یہ تصویر آئس لینڈ کے قرب میں قطب شمالی کے ایک مقام میں گھٹنوں کے بل بیٹھ کر بنائی۔ جب وہ تصویر بنا رہے تھے تو اس وقت درجہٴ حرارت منفی چھ سنٹی گریڈ سے زیادہ تھا۔