1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسکول کی کتاب میں ’نسل پرستی‘، اٹلی میں تنازعہ کھڑا ہو گیا

30 اکتوبر 2017

اٹلی میں ایک درسی کتاب میں لفظ ’مہاجر‘ کی وضاحت پر ایک تنازعہ پیدا ہو گیا ہے۔ کئی ناقدین کے مطابق یہ وضاحت نہ صرف امتیازی سوچ کا نتیجہ ہے بلکہ اس میں نسل پرستی کا عنصر بھی شامل ہے۔

https://p.dw.com/p/2mjig
Symbolbild Lernen
تصویر: Sean Gallup/Getty Images

اٹلی میں یہ تنازعہ اس وقت پیدا ہوا، جب پرائمری اسکول کی ایک درسی کتاب کے کچھ اقتباسات انٹرنیٹ پر شائع کر دیے گئے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر جاری ہونے والے ان اقتباسات کے ساتھ ہی یہ تبصرے بھی کیے گئے کہ ’مہاجر‘ یا ‘غیر ملکی‘ کی تعریف یا تشریح کرنے کا جو طریقہ استعمال کیا گیا ہے، وہ امتیازی سوچ کا نتیجہ اور نسل پرستانہ ہے۔

جرمن طرز زندگی پسند نہیں تو مہاجر واپس چلے جائیں، جرمن رہنما

اٹلی: نسل پرستانہ حملے میں ایک مہاجر ہلاک

’جرمنی مہاجرین کی پناہ گاہوں کے تحفظ میں ناکام ہو رہا ہے‘

یہ نسل پرستی نہیں، ڈوئچے بان

پرائمری اسکول کی اس درسی کتاب کے ایک اقتباس کے مطابق ’بالخصوص ایشیا اور شمالی افریقہ سے تعلق رکھنے والے غیر ملکیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ ان میں بہت سے افراد کو مہاجر کیمپوں میں رکھا گیا ہے اور یہ افراد غیر قانونی طور پر ملک میں داخل ہوئے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ان کا اٹلی میں قیام قانون کے خلاف ہے‘۔

اس کتاب میں مزید لکھا گیا ہے کہ ’ہمارے شہروں میں زیادہ تر مہاجرین ابتر صورتحال میں پناہ گزیں ہیں، انہیں ملازمتیں تلاش کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے اور معقول رہائشی سہولیات  بھی دستیاب نہیں۔ اس لیے ان کا معاشرتی سطح پر انضمام بھی مشکل ہے۔ مقامی لوگ اقتصادی اور سماجی سطح پر انہیں خطرہ تصور کرتے ہیں اور اسی لیے ان افراد سے متعلق عدم برداشت کا مظاہرہ کرتے ہیں‘۔

ایسے اقتباسات کی وجہ سے شروع ہونے والے تنازعے پر اطالوی وزیر تعلیم نے ملکی اشاعتی ایسوسی ایشن سے ہے کہا کہ وہ اس کتاب پر جامع نظر ثانی کریں۔ اطالوی جزیرے لامپےڈوسا کے سابق میئر Giusi Nicolini نے اس کتاب کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا، ’’کیا یہ کتاب شہریوں کی قوت برداشت بڑھانے کی غرض سے لکھی گئی ہے؟ اس کتاب کا انتخاب کس نے کیا؟‘‘ سابق میئر نیکولینی کا تعلق ایک ایسے علاقے سے ہے، جہاں گزشتہ برسوں کے دوران مہاجرین کا سیلاب دیکھا گیا تھا۔ وہ لامپےڈوسا کے جزیرے پر مہاجرین کی مدد کے لیے بھی سرگرم ہیں۔

اس درسی کتاب پر کئی دیگر سیاستدانوں نے بھی تنقید کی ہے۔ ڈیموکریٹک پارٹی نے وزیر تعلیم سے باقاعدہ انکوائری کا مطالبہ کیا ہے کہ یہ کیسے ممکن ہوا کہ بچوں کی کسی کتاب میں ایسا اشارہ بھی دیا جائے کہ اٹلی میں موجود تقریباﹰ سبھی مہاجرین غیر قانونی ہیں اور ان کا انضمام اطالوی شہریوں کے لیے خطرہ ہے۔

دوسری طرف گرین پارٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ اس کتاب کو فوری طور پر مارکیٹ سے اٹھا لیا جائے۔ اس کے برعکس ’شمالی لیگ‘ نامی عوامیت پسند جماعت کے رہنما ماتیو سیلوینی نے اس کتاب کے مندرجات کا دفاع کیا ہے۔