اس سال قدرتی آفات سے مجموعی عالمی نقصانات 306 ارب ڈالر
20 دسمبر 2017سوئٹزرلینڈ کے شہر زیورخ سے بدھ بیس دسمبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق ان عالمی نقصانات کی مالیت اگر قریب دو تہائی (63 فیصد) اضافے کی تصدیق کرتی ہے تو دوسری طرف ان میں وہ نقصانات بھی شامل ہیں، جو براہ راست مادی تباہی کے علاوہ ان آفات کے مختلف ممالک اور خطوں کی معیشتوں پر بالواسطہ اثرات کی وجہ سے ہوئے۔
سمندری طوفان کے سبب بھارت اور سری لنکا میں 26 ہلاکتیں
’قدرتی آفات بھی غریبوں ہی کو زیادہ متاثر کرتی ہیں‘
بین الاقوامی سطح پر اکثر ممالک میں عام شہریوں اور اداروں نے اپنی املاک کی انشورنس کرائی ہوتی ہے۔ کسی آفت کی صورت میں نقصان ہو تو کلیم داخل کرنے پر انشورنس کمپنیاں زر تلافی بھی ادا کر دیتی ہیں۔ لیکن اگر کوئی بہت ہی بڑی اور تباہ کن آفت آ جائے، جو اربوں مالیت کے نقصانات کا باعث بنے تو انشورنس کمپنیوں کے لیے اپنے صارفین کو زر تلافی ادا کرنا اتنا مشکل ہو جاتا ہے کہ وہ خود بھی دیوالیہ ہو سکتی ہیں۔
اس خطرے کے تدارک کے لیے قریب ہر انشورنس کمپنی نے خود کسی بہت بڑی انشورنس کمپنی کے پاس اپنی انشورنس بھی کرائی ہوتی ہے۔ بیمہ کمپنیوں کا بیمہ کرنے والے ایسے اداروں کو ری انشورنس کمپنیاں کہتے ہیں اور مختصراﹰ ان کی شناخت ان کے نام کے ساتھ Re لگا کر کی جاتی ہے۔
دنیا کی ایسی دو بہت بڑی ری انشورنس کمپنیاں جرمنی کی ’میونخ ری‘ اور سوئٹزرلینڈ کی ’سوئس ری‘ ہیں۔ اس بارے میں Swiss Re کی طرف سے بیس دسمبر کو زیورخ میں بتایا گیا کہ سال 2017ء کے دوران دنیا کے جن ممالک میں قدرتی آفات سے سب سے زیادہ تباہی ہوئی، ان میں امریکا سرفہرست رہا۔
قدرتی آفات کے سبب سالانہ اوسطاً چودہ ملين افراد بے گھر
جرمنی: طوفان سے ہزار کلومیٹر سے زائد طویل ریلوے ٹریک متاثر
سوئس ری انشورنس کے مطابق، ’’امریکا کو اس سال ہاروی، ارما اور ماریا نامی کئی بہت بڑے سمندری طوفانوں کا سامنا کرنا پڑا، جن کی وجہ سے 2005ء کے بعد 2017ء سمندری طوفانوں کے باعث تباہی کے لحاظ سے امریکی تاریخ کا دوسرا مہنگا ترین سال ثابت ہوا۔‘‘
رواں سال اب تک ان آفات کے نتیجے میں مالی نقصانات میں بہت زیادہ اضافے کے باوجود انسانی جانوں کے ضیاع کے حوالے سے گزشتہ برس سے زیادہ ہلاکت خیز نہیں رہا۔ اس سال طوفانوں، زلزلوں اور دیگر قدرتی آفات کے نتیجے میں دنیا بھر میں قریب 11 ہزار انسان ہلاک یا لاپتہ ہوئے۔ گزشتہ برس بھی یہ تعداد قریب اتنی ہی رہی تھی۔
ابتدائی تخمینوں کے مطابق اس سال قدرتی اور جزوی طور پر انسانوں کے رہن سہن کے طریقوں کی وجہ سے آنے والی آفات کے نتیجے میں براہ راست تباہی کے سبب جو مادی نقصانات ہوئے، ان کی کُل عالمی مالیت قریب 136 ارب ڈالر بنتی ہے۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ اس سال ان آفات کے باعث بین الاقوامی سطح پر جو تباہی ہوئی، اس کی مالیت پچھلی ایک دہائی کے دوران ایسی اوسط سالانہ مالیت سے کہیں زیادہ بنتی ہے۔
گزشتہ کئی برسوں سے یہ بھی دیکھنے میں آ رہا ہے کہ قدرتی آفات کی وجہ سے تباہی کے مالی ازالے کے لیے دنیا بھر میں انشورنس کمپنیوں کو اپنے صارفین کو جو ادائیگیاں کرنا پڑتی ہیں، ان کی سالانہ مالیت 100 ارب ڈالر سے کہیں زیادہ رہتی ہے۔