افسر شاہی، بنگلہ دیش کی ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ
16 دسمبر 2015عالمی بینک کے سنیئر نائب صدر کوشیک باسو نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش میں بیوروکریسی کی وجہ سے نئے کاروبار شروع کرنے میں مسائل پیدا ہوتے ہیں جبکہ ساتھ ہی غیر ملکی سرمایہ کاروں کو مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ باسو نے بنگلہ دیش کے چار روزہ دورے کے بعد اپنی ایک رپورٹ میں کہا کہ افسر شاہی کے انہی پیچیدہ مسائل کے سبب بنگلہ دیش علاقائی سطح پر دیگر ممالک کے مقابلے میں اپنی اقتصادی تری کی رفتار کو مؤثر نہیں بنا پا رہا ہے۔
باسو کے مطابق بنگلہ دیش میں کاروبار شروع کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ اس سلسلے میں متعدد محکمہ جات سے رابطہ کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دوسری طرف سنگاپور اور جنوبی کوریا کو دیکھا جائے تو وہاں بیوروکریسی کے مسائل نہ ہونے کی وجہ سے ترقی کی رفتار تیز تر ہے۔
عالمی بینک کے چیف اکنامسٹ باسو نے تجویز کیا ہے کہ اگر بنگلہ دیش نے ایک مؤثر رفتار کے ساتھ اقتصادی ترقی کو ممکن بنانا ہے تو ڈھاکا حکومت کو افسر شاہی کے نظام میں اصلاحات کرنا ہوں گی۔
نیوز ایجنسی روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے باسو نے کہا کہ بنگلہ دیش میں بیوروکریسی کی وجہ سے بنگلہ دیش میں بزنس کو ہونے والے سالانہ نقصان کا حجم ایک بلین بنتا ہے۔
بنگلہ دیش میں امریکن چیمبر آف بزنس کے سابق صدر ارشاد احمد کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش میں ایک نیا بزنس شروع کرنے کے لیے کم از کم ایک درجن محکموں سے اجازت طلب کرنا ہوتی ہے، ’’اس مقصد کے لیے مرکزی بینک، نینشل بورڈ آف ریونیو، پورٹ اتھارٹی، وزرات برائے محنت، ٹیلی فون ڈیپارٹمنٹ، انرجی اور پاور کمپنی اور دیگر بہت سے اداروں سے رابطہ ضرروی ہے۔‘‘
عالمی بینک نے یہ بھی تسلیم کیا ہے کہ بنگلہ دیش کی اس صورتحال میں وہاں ورلڈ بینک کی بیوروکریسی مزید مسائل کا سبب بن جاتی ہے۔ باسو کے بقول اس تناظر میں بالخصوص قرضوں کے اجراء کے حوالے سے کافی مسائل ہوتے ہیں، ’’ہم بھرپور کوشش کر رہے ہیں کہ ان مسائل کو حل کر لیا جائے۔‘‘
باسو کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش میں انفراسٹریکچر کے شعبے میں مزید سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ڈھاکا حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ وہ ٹیکسوں میں اضافہ کرتے ہوئے اس نظام کو مزید بہتر بنائے۔
باسو نے البتہ بنگلہ دیش حکومت کے کئی اقدامات کو سراہا بھی۔ باسو نے بالخصوص فارن ایکسچیج ریزرو، برآمدات میں اضافہ، ریڈی میڈ گارمنٹ سیکٹر اور غربت کے خلاف اقدامات پر ڈھاکا حکومت کی تعریف کی۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اس نظام کو ابھی مزید بہتر بنانے کی گنجائش موجود ہے۔