افغانستان میں ایک غیر شادی شُدہ جوڑا سنگسار
17 اگست 2010قندوز صوبے میں امام صاحب ضلع کے گورنر محمد ایوب نے خبر رساں ادارے AFP کو بتایا ہے کہ 23 سالہ خاتون اور 28 سالہ مرد کو اس لئے جان سے مارا گیا کیونکہ دونوں ایک دوسرے سے پیار کرتے تھے:’’ طالبان باغیوں نے ملا قلی نامی گاؤں میں دونوں کو سنگسار کر دیا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ یہ علاقہ طالبان باغیوں کے کنٹرول میں ہے۔
اس گاؤں کے ایک رہائشی عبدالستار نے بتایا ہے کہ اتوار کی شب کوئی سو کے قریب افراد جمع ہوئے اور وہاں ایک بیان پڑھ کر سنایا گیا کہ اس غیر شادی شدہ جوڑے نے ناجائز تعلقات کا اعتراف کر لیا ہے، اس لئے انہیں سنگسار کیا جا رہا ہے۔
عبدالستار نے بتایا کہ ہلاک کیا گیا مرد شادی شدہ تھا جبکہ خاتون کی منگنی ہو چکی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ مجمع میں زیادہ تر طالبان باغی تھے۔ جیسے ہی پتھر مارنے کا اعلان کیا گیا تو لوگوں نے پتھر برسانے شروع کر دئے۔ عبدالستار نے مزید بتایا کہ دونوں کے ہاتھ کمر کے ساتھ باندھ کر انہیں ایک کھلے میدان میں کھڑا کیا گیا تھا اور اس وقت تک پتھر برسائے جاتے رہے، جب تک کہ وہ ہلاک نہیں ہو گئے۔
ایک مقامی طالبان باغی نے ٹیلی فون کے ذریعے اس واقعے کی تصدیق کی ہے:’’دونوں نے ’ناجائز تعلقات‘ کا اعتراف کیا اور اس بنیاد پر انہیں سنگسار کرنے کی سزا دی گئی۔‘‘
انسانی حقوق کے ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ سن 2001ء میں افغانستان پر امریکی یلغار کے بعد سے کسی جوڑے کو سنگسار کئے جانے کا یہ پہلا مصدقہ واقعہ ہے۔ ادارے نے بتایا کہ یہ جوڑا پاکستان میں تھا لیکن ان کے گھر والوں نے ان کی شادی کروانے کا وعدہ کر کے انہیں واپس اپنے مقامی علاقے میں بلوایا، جہاں انہیں ہلاک کر دیا گیا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے افغان حکومت اور عوام پر زور دیا ہے کہ وہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے فعال کردار ادا کریں۔ افغان صدر حامد کرزئی کے ترجمان وحید عمر نے کہا ہے کہ اگر سنگسار کرنے کا یہ واقعہ درست ہے تو کابل حکومت اس کی شدید مذمت کرتی ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: افسر اعوان