افغانستان: نوروز کے موقع پر دھماکے، متعدد افراد ہلاک
21 مارچ 2019افغان وزارت صحت کے ایک ترجمان واحد اللہ معیار کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’کابل میں ہونے والے آج کے دھماکے میں 23 افراد زخمی اور چھ ہلاک ہوئے ہیں۔‘‘ افغان حکام کی جانب سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق طالبان کے ایک ترجمان نے انکار کیا ہے کہ ان حملوں کے پیچھے ان کے عسکریت پسندوں کا ہاتھ ہے۔ جس علاقے میں دھماکے ہوئے ہیں، اس کے قریب ہی زیارت سخی نامی ایک مزار بھی واقع ہے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق ریموٹ کنٹرول دیسی ساختہ بموں میں سے ایک مسجد کے بیت الخلاء میں نصب تھا، دوسرا ایک ہسپتال کے پیچھے رکھا گیا تھا جبکہ تیسرا بم بجلی کے ایک میٹر میں چھپایا گیا تھا۔
جب یہ دھماکے ہوئے تو اس وقت کچھ ہی فاصلے پر نوروز کی تقریبات جاری تھیں۔ انتہاپسند گروہ موسم بہار اور سال نو کے اس تہوار کو غیر اسلامی تصور کرتے ہیں۔ کابل پولیس کے ایک ترجمان بشیر مجاہد کے مطابق ایک چوتھا چھوٹا بم ناکارہ بنا دیا گیا ہے۔ یہ بم قریب ہی واقع کابل یونیورسٹی میں رکھا گیا تھا۔ حکام کے مطابق مزید بموں کے خطرے کے پیش نظر علاقے میں تلاش کا عمل جاری ہے۔ تاہم اس ترجمان کے مطابق یہ دھماکے نوروز کی تقریبات کے مقام سے دور ہوئے ہیں۔
گزشتہ برس نوروز کا تہوار منانے کے لیے بھی افغان شہری اسی مقام کے قریب جمع تھے اور دھماکے ہو گئے تھے۔ اس وقت ان دھماکوں کے نتیجے میں تینتیس افراد مارے گئے تھے اور داعش نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ شدت پسند تنظیم داعش ماضی میں بھی کابل میں رہنے والی شیعہ کمیونٹی کے خلاف متعدد حملے کر چکی ہے۔
ا ا / ش ح ( اے ایف پی، ڈی پی اے)