افغان حکام طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لیے ابوظہبی پہنچ گئے
18 دسمبر 2018ان مذاکرات کا مقصد افغانستان میں گزشتہ 17 برس سے جاری جنگ کا خاتمہ ہے۔ افغان صدر کے ترجمان کی طرف سے جاری ہونے والے ایک ٹوئیٹر پیغام کے مطابق عبدالسلام رحیمی کی قیادت میں مذاکراتی ٹیم ابوظہبی پہنچ گئی ہے جو طالبان کے وفد کے ساتھ مذاکرات میں شرکت کرے گی اور فریقین کے درمیان براہ راست ملاقات کی راہ ہموار کرے گی۔ ابوظہبی میں ہونے والے ان مذاکرات میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے نمائندے بھی شریک ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 12 رکنی ٹیم کا اعلان رواں برس نومبر میں افغان صدر اشرف غنی کی طرف سے کیا گیا ہے۔ یہ اعلان طالبان کو کابل حکومت کے ساتھ مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے سفارتی کوششوں کا حصہ تھا۔
اے ایف پی کے مطابق تاہم طالبان کی طرف سے افغان حکومتی ٹیم کے ساتھ مذاکرات کی تصدیق نہیں کی گئی بلکہ پیر 17 دسمبر کو طالبان کی طرف سے جاری کردہ بیان میں اس بات کو دہرایا گیا تھا کہ وہ افغان حکومت کے ساتھ بات چیت نہیں کریں گے۔
آج منگل 18 دسمبر کو جاری کردہ بیان کے مطابق طالبان کی طرف سے کہا گیا ہے کہ انہوں نے پیر کے روز خصوصی امریکی مندوب زلمے خلیل زاد کے ساتھ ’ابتدائی بات چیت‘ کی ہے اور یہ کہ مذاکرات کا یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ اس بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ انہوں نے پاکستان، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے حکام کے ساتھ ’تفصیلی بات چیت‘ کی ہے جس میں اس مطالبے کو دہرایا گیا ہے کہ تمام بین الاقوامی افواج کو افغانستان چھوڑ دینا چاہیے۔ امریکا کی طرف سے تاہم زلمے خلیل زاد اور طالبان کے درمیان براہ راست بات چیت کی تصدیق نہیں کی گئی۔
خیال رہے کہ محض پاکستان، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات ہی وہ تین ممالک تھے جنہوں نے افغانستان میں 1996ء سے 2001ء تک کے عرصے میں طالبان کی حکومت کو تسلیم کیا تھا۔
ا ب ا / ع ا (اے ایف پی)