1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان وفد پاکستان کا دورہ کرے گا

زبیر بشیر30 اکتوبر 2013

افغانستان کے اعلیٰ عہدیداران کا ایک وفد جلد پاکستان کا دورہ کرے گا، جس کا مقصد وہاں موجود ملا عمر کے نائب ملا برادر سے بات چیت کرنا ہے۔ یہ پیش رفت منگل کے روز لندن میں ہونے والے سہ فریقی مذاکرات کے بعد سامنے آئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1A97B
پاکستان، افغانستان اور برطانیہ کے سربراہان لندن میں سہ فریقی ملاقات میں شریک ہیںتصویر: RICHARD POHLE/AFP/Getty Images

افغان صدارتی محل کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق ملا برادر سے یہ مجوزہ ملاقات افغان امن عمل کا حصہ ہے۔ افغان صدارتی ترجمان کے مطابق اس حوالے سے اتفاقِ رائے گزشتہ روز برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کی میزبانی میں ہونے والے سہ فریقی سربراہ اجلاس میں ہوا تھا۔

منگل کے روز پاکستان، افغانستان اور برطانیہ کے سربراہان میں ہونے والی اس سہ فریقی ملاقات میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ قیام امن کے لیے تمام فریقین اپنی اپنی ذمہ داریوں کو نبھائیں گے۔ برطانوی وزیرِاعظم کی میزبانی میں تینوں سربراہانِ مملکت کے درمیان یہ ملاقات ’اسلامی اقتصادی فورم‘ کے اجلاس کے بعد منعقد ہوئی۔

Afghanistan Salahuddin Rabbani zu Besuch in Islamabad
سن 2010 میں اعلیٰ افغان امن کونسل کا قیام عمل میں لایا گیا تھاتصویر: Farooq Naeem/AFP/Getty Images

اس ملاقات میں تینوں سربراہان نے خطے میں استحکام، امن اور خوشخالی کے لیے پاکستان اور افغانستان کے باہمی مفادات کے حوالے سے بھی بات کی۔ افغان صدارتی ترجمان کے بقول اس سہ فریقی ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ افغانستان کی اعلیٰ امن کونسل کے ارکان پاکستان جا کر ملا برادر سے ملاقات کریں گے۔

یاد رہے کہ افغان طالبان سے مذاکرات کے لیے سن 2010 میں اعلیٰ افغان امن کونسل کا قیام عمل میں لایا گیا تھا۔ اس کونسل کا مقصد افغانستان میں دیرپا امن کا قیام ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سن 2001ء میں ملا عمر کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے طالبان کے انتہا پسند گروپوں نے افغانستان میں مسلح کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں۔

Afghanistan Taliban Pakistan Symbolbild Freilassung Abdul Ghani Baradar
ملا برادر کو افغان طالبان میں انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہےتصویر: Aref Karimi/AFP/Getty Images

اس امن کونسل اور حکومت پاکستان میں مذاکرات کے نتیجے میں طالبان کے کئی اہم رہنماؤں کو رہا کیا جا چکا ہے۔ حالیہ دنوں میں ملا برادر کی رہائی بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ انہیں سن 2010 میں پاکستان سے حراست میں لیا گیا تھا۔ انہیں طالبان قیادت میں ملاعمر کے بعد سب سے اہم رہنما قرار دیا جاتا تھا۔

ملا برادر کو افغان طالبان میں انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ وہ ملا عمر کے بعد افغان طالبان کے دوسرے بڑے رہنما ہیں۔ وہ تقریباﹰ تین سال سے پاکستان کی جیلوں میں قید تھے۔ افغان امن عمل میں معاونت فراہم کرنے اور اعتماد سازی کے لیے گزشتہ ماہ ان کی رہائی عمل میں آئی تھی۔ تاہم پاکستانی حکام کے مطابق انہیں حفاظت کے پیشِ نظر کسی خفیہ مقام پر رکھا گیا ہے۔