افغان وفد پاکستان کا دورہ کرے گا
30 اکتوبر 2013افغان صدارتی محل کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق ملا برادر سے یہ مجوزہ ملاقات افغان امن عمل کا حصہ ہے۔ افغان صدارتی ترجمان کے مطابق اس حوالے سے اتفاقِ رائے گزشتہ روز برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کی میزبانی میں ہونے والے سہ فریقی سربراہ اجلاس میں ہوا تھا۔
منگل کے روز پاکستان، افغانستان اور برطانیہ کے سربراہان میں ہونے والی اس سہ فریقی ملاقات میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ قیام امن کے لیے تمام فریقین اپنی اپنی ذمہ داریوں کو نبھائیں گے۔ برطانوی وزیرِاعظم کی میزبانی میں تینوں سربراہانِ مملکت کے درمیان یہ ملاقات ’اسلامی اقتصادی فورم‘ کے اجلاس کے بعد منعقد ہوئی۔
اس ملاقات میں تینوں سربراہان نے خطے میں استحکام، امن اور خوشخالی کے لیے پاکستان اور افغانستان کے باہمی مفادات کے حوالے سے بھی بات کی۔ افغان صدارتی ترجمان کے بقول اس سہ فریقی ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ افغانستان کی اعلیٰ امن کونسل کے ارکان پاکستان جا کر ملا برادر سے ملاقات کریں گے۔
یاد رہے کہ افغان طالبان سے مذاکرات کے لیے سن 2010 میں اعلیٰ افغان امن کونسل کا قیام عمل میں لایا گیا تھا۔ اس کونسل کا مقصد افغانستان میں دیرپا امن کا قیام ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سن 2001ء میں ملا عمر کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے طالبان کے انتہا پسند گروپوں نے افغانستان میں مسلح کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں۔
اس امن کونسل اور حکومت پاکستان میں مذاکرات کے نتیجے میں طالبان کے کئی اہم رہنماؤں کو رہا کیا جا چکا ہے۔ حالیہ دنوں میں ملا برادر کی رہائی بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ انہیں سن 2010 میں پاکستان سے حراست میں لیا گیا تھا۔ انہیں طالبان قیادت میں ملاعمر کے بعد سب سے اہم رہنما قرار دیا جاتا تھا۔
ملا برادر کو افغان طالبان میں انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ وہ ملا عمر کے بعد افغان طالبان کے دوسرے بڑے رہنما ہیں۔ وہ تقریباﹰ تین سال سے پاکستان کی جیلوں میں قید تھے۔ افغان امن عمل میں معاونت فراہم کرنے اور اعتماد سازی کے لیے گزشتہ ماہ ان کی رہائی عمل میں آئی تھی۔ تاہم پاکستانی حکام کے مطابق انہیں حفاظت کے پیشِ نظر کسی خفیہ مقام پر رکھا گیا ہے۔