اقتدار چھوڑ دوں گا، یمنی صدر صالح کا اعلان
9 اکتوبر 2011صدر علی عبدااللہ صالح نے ہفتے کے روز ملکی پارلیمان کے اراکین کے ساتھ ایک ملاقات میں ایک مرتبہ پھر اپنے مخالفین کو دہشت گرد اور جرائم پیشہ افراد قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا، ’’میں اقتدار کو اہمیت نہیں دیتا اور آئندہ چند دنوں میں اقتدار سے علیحدہ ہو جاؤں گا۔‘‘
تینتیس برسوں سے یمن کے اقتدار پر قابض رہنے والے صدر صالح کو کئی ماہ سے شدید عوامی احتجاجات کا سامنا ہے جو کہ پر تشدد شکل اختیار کر چکے ہیں۔ مظاہرین صدر صالح کے اقتدار کا خاتمہ اور یمن میں سیاسی و معاشی اصلاحات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
صدر صالح نے اپنے حالیہ بیان میں کہا کہ یمن میں ایمان دار افراد موجود ہیں جن کا تعلق ملکی افواج سے بھی ہے اور سولین اداروں سے بھی جو کہ ملک کو چلا سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے مخالفین ملک کو تباہ نہیں کر سکیں گے۔
صدر صالح کا یہ بیان ایک سرکاری ویب سائٹ پر جاری کیا گیا۔ اس بیان میں انہوں نے اپنے مخالفین پر متعدد الزامات عائد کیے، جن میں بجلی کے تاروں کو کاٹنا، توانائی اور پیٹرول کی رسد روک دینا، لوگوں کو اغوا کرنا اور سکیورٹی فورسز پر حملے جیسے الزمات شامل ہیں۔
صدر صالح کا یہ اعلان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب امسالہ نوبل امن انعام جن تین خواتین کو دیا گیا ہے ان میں سے ایک توکّل کرمان بھی ہیں جو کہ تین برس سے صدر صالح کے خلاف پر امن جدوجہد کر رہی ہیں۔
خیال رہے کہ فروری سے جاری اس تنازعے میں اب تک کم از کم چودہ سو اسی افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: امتیاز احمد