’ اقتصادی جنگ کی آج جیت ہو گئی ہے‘: مادورو
7 دسمبر 2015اپوزیشن ڈیموکریٹک یونٹی کولیشن نے اتوار کو منعقد ہونے والے قومی انتخابات میں بھاری اکثریت حاصل کر لی ہے۔ پیر کی صبح الیکشن کونسل کی طرف سے بتایا گیا کہ اپوزیشن کے اتحاد نے ’ڈیموکریٹک یونٹی راؤنڈ ٹیبل‘ 167نشستوں والے ایوان میں ننانوے نشستوں پر کامیابی حاصل کر لی ہے۔ سوشلسٹ تحریک کے سربراہ اوگو چاویز کے انتقال کے بعد ان کی جماعت کی یہ پہلی ناکامی ہے۔ مرحوم چاویز 1999ء میں اقتدار پر فائز ہوئے تھے۔
اپوزیشن کے حامیوں نے کاراکس کی سڑکوں پر نکل کر اپنی جماعت کی کامیابی میں جشن منانا شروع کر دیا۔ صدر نیکولاس مادورو نے انتخابات کے نتائج کے اعلان کے تھوڑی دیر بعد ہی اپنی شکست تسلیم کر لی۔ 53 سالہ مادورو کو حکمران ’ چاویز موومنٹ‘ یا دائیں بازو کے سیاسی نظریات پر مشتمل مومنٹ کی اب تک کی بدترین ناکامی کا سامنا ہوا ہے۔
مادورو نے اس موقع پر اپنی قوم سے خطاب کیا اور اپنی تقریر میں کہا،’’ ہم اخلاق اور اخلاقیات کے ساتھ اپنی شکست تسلیم کرتے ہیں‘‘۔ مادورو نے تاہم اپنی شکست کے پیچھے وینیزویلا کے بڑے تاجروں اور مخالفین کی معاشی مہم کا ہاتھ ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ انہیں شکست سے دوچار کرنے کے لیے ملک کے بڑے سرمایہ کاروں اور پیسے والے مخالفین نے اپنا سرمایہ لگا کر الیکشن کو سبوتاژ کروایا ہے۔ مادورو کا کہنا تھا،’’ اقتصادی جنگ کی آج جیت ہو گئی ہے‘‘۔
مادورو کی طرف سے الیکشن کے نتائج سامنے آنے کے بعد ہار کی فوری قبولیت نے وینیزویلا کی کشیدہ صورتحال میں کسی حد تک نرمی پیدا کی ہے۔ گزشتہ صدارتی انتخابات 2013 ء میں ہوئے تھے جس میں مادورو معمولی سی اکثریت سے جیتے تھے تاہم تب حکومت کے خلاف بہت بڑے اور شدید مظاہروں نے مُلک کو ایک سنگین سیاسی بحران کا شکار کر دیا تھا۔ وینیزویلا میں گزشتہ برس ہونے والے ہنگاموں میں 43 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
وینیزویلا کے اپوزیشن لیڈروں میں سالہا سال مایوسی اور محرومی رہی ہے۔ 17 سال قبل چاویز کی الیکشن میں کامیابی کے بعد سے ملکی اپوزیشن کو اقتدار میں آنے کا کوئی امکان نہیں آ رہا تھا۔ چاویز دو عشروں سے چند سال ہی کم عرصے تک ملکی سیاست پر چھائے رہے۔ اب اس بار انتخابات میں اپوزیشن کو کامیابی تو حاصل ہو گئی ہی تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ اس کامیابی کی اصل وجہ وینیزویلا کی شدید اقتصادی کساد بازاری ہے، جس نے عوام میں گہری مایوسی اور عدم اطمینان پیدا کر دیا۔
اپوزیشن ڈیموکریٹک یونٹی کولیشن کے سربراہ جیزز توریالبا نے الیکشن کے ابتدائی نتائج کے بعد ایک بیان دیتے ہوئے کہا، ’’ہم اپنی تاریخ کے بدترین بحران سے دوچار ہیں۔ وینیزویلا ایک تبدیلی چاہتا تھا اور وہ آگئیٍ ہے۔ اکثریتی عوام نے اپنے جذبات و خواہشات کا اظہار ووٹ دے کر کر دیا ہے۔ اُن کا پیغام بہت واضح ہے‘‘۔
وینیزویلا حکومت کی شکست کو لاطینی امریکا میں بائیں بازوں کی جماعتوں کے لیے ایک اور دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔ خاص طور سے گزشتہ ماہ ارجنٹائن میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں دائیں بازو کی طرف جھکاؤ والی جماعت کے امیدوار کی کامیابی کے بعد۔