الجزیرہ ٹیلی وژن تشدد کو ہوا دے رہا ہے، اسرائیلی وزیراعظم
27 جولائی 2017اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اُن کی حکومت ٹی وی نیوز چینل الجزیرہ کو اپنے ملک سے باہر نکال دینے پر غور کر رہی ہے کیونکہ یہ مشرقی یروشلم میں پیدا صورت حال کی منفی کوریج کرتے ہوئے پرتشدد حالات کو ہوا دے رہا ہے۔ نیتن یاہو نے ان خیالات کا اظہار اپنے فیس بک پیج پر کیا ہے۔
یروشلم میں نئے سکیورٹی اقدامات اور آٹھ فلسطینیوں کی ہلاکت
مشرقی یروشلم میں نئی یہودی آبادکاری ’اشتعال انگیز‘، امریکا
سن 1967ء کی ختم نہ ہونے والی جنگ، ڈی ڈبلیو کا تبصرہ
اسرائیلی وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ اس ضمن میں متعلقہ قانون نافذ کرنے والے محکمے سے کئی مرتبہ اپیل کی گئی ہے کہ وہ صورت حال کا جائزہ لیتے ہوئے مناسب اقدامات کرے۔
نیتن یاہو کے مطابق اگر الجزیرہ کے یروشلم میں واقع بیورو کو بند کرنے میں قانون کی مناسب تشریح کی وجہ سے مشکلات حائل ہیں تو وہ ملکی پارلیمان میں قانون سازی کر کے اِس ٹی وی چینل کے عملے کو بیدخل کر دیں گے۔
اسرائیلی وزیراعظم کے بیان پر الجزیرہ نے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ گزشتہ کچھ عرصے سے اسرائیل، فلسطینی تنازعے کی الجزیرہ ٹیلی وژن پر نشر کی جانے والی کوریج پر نکتہ چینی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم کے ترجمان نے بھی اس مناسبت سے تفصیلات فراہم کرنے سے گریز کیا ہے ۔
مشرقی یروشلم میں حالیہ ایام کے دوران مسجد الاقصیٰ میں داخل ہونے کے مقام پر میٹل ڈیٹیکٹر نصب کرنے پر شروع ہونے والے پرتشدد مظاہروں میں کم از کم پانچ فلسطینیوں کی ہلاکت ہوئی تھی۔
اسرائیل نے میٹل ڈیٹیکٹر کی تنصیب اپنے دو پولیس اہلکاروں کی ہلاکت پر تشویش ظاہر کی تھی۔ دو روز قبل نیتن یاہو حکومت نے میٹل ڈیٹیکٹر ہٹانے کا اعلان کیا ہے۔
الجزیرہ ٹیلی وژن چینل کو کئی عرب ریاستوں کی تنقید کا بھی سامنا ہے۔ سعودی عرب، بحرین، متحدہ عرب امارات اور مصر نے قطر میں قائم الجزیرہ چینل کی بندش کا مطالبہ کر رکھا ہے۔ ان ریاستوں کا بھی خیال ہے کہ یہ چینل عرب دنیا کی سیاسی و مذہبی تحریک اخوان المسلمون کی حمایت کرتا ہے۔ مصر نے اخوان المسلمون کو تحلیل کر کے اُس کے اثاثوں کو ضبط کر رکھا ہے۔