الظواہری کو پکڑ کر ہلاک کر دیں گے: امریکہ
17 جون 2011امریکی فوج کی جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے سربراہ ایڈمرل مائیک مولن نے کہا ہے کہ القاعدہ تنظیم کے نئے سربراہ کو بھی اسامہ بن لادن کے انداز میں ڈھونڈ کر ہلاک کردیا جائے گا کیوں کہ کہ وہ بھی امریکہ کے لیے خطرہ ہے۔ پہلے ہی ایمن الظواہری کے سر قیمت امریکہ کی جانب سے پچیس ملین ڈالر رکھی جا چکی ہے۔ مولن کا مزید کہنا تھا کہ الظواہری کا سربراہ بنائے جانا حیرانی کی بات نہیں، اور یہ توقع کے عین مطابق ہے۔
دوسری جانب بین الاقوامی دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے نئے سربراہ ڈاکٹر ایمن الظواہری کے حوالے سے چہ مگوئیاں شروع ہو گئی ہیں کہ وہ کس مقام پر چھپا ہوا ہے۔ اس مناسبت سے پاک افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی پٹی پر شک کیا جا رہا ہے۔
مختلف خفیہ اداروں کا خیال ہے کہ دہشت گرد اور انتہاپسند تنظیم القاعدہ کے نئے سربراہ ایمن الظواہری غالباً اس شورش زدہ ساحلی پٹی میں روپوش ہے جو پاکستان اور افغانستان کی سرحد کے ساتھ ملحق ہے۔ یہ بھی خیال کیا جاتا ہے کہ غالباً وہ پاکستان کے علاقے میں واقع قبائلی پٹی میں مسلسل حرکت میں رہ کر اپنے خفیہ مقام کو خفیہ اداروں کے ایجنٹوں کی نگاہوں سے اوجھل رکھنے کی کوشش میں ہو سکتا ہے۔
پاکستانی خفیہ ادارے کے ایک اہلکار نے جرمن خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ الظواہری کے قبائلی پٹی میں روپوش ہونے کے قوی امکان ہیں، لیکن وہ بھی کسی روز اسامہ بن لادن کی طرح حیرت انگیز طور پر کسی شہری آبادی میں، کسی بڑے مکان میں رہائش پذیر مل جائے۔ اہلکار کے مطابق فی الحال زیادہ امکان یہی ہے کہ وہ قبائلی پہاڑی علاقے کے غاروں میں روپوش ہے۔
جمعرات کے روز مصر سے تعلق رکھنے والے انتہاپسندانہ عقائد کے حامل، سابقہ آنکھوں کے ڈاکٹر ایمن الظواہری کو القاعدہ نے اپنا نیا سربراہ منتخب کرنے کا اعلان جاری کیا تھا۔ اس کی سربراہی کا اعلان اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے چھ ہفتوں کے بعد کیا گیا ہے۔ اسامہ دو مئی کو امریکی کمانڈوز کے ایک خفیہ آپریشن میں پاکستان کے عسکری اہمیت کے شہر ایبٹ آباد میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔
ایمن الظواہری کی جانب سے مسلسل ویڈیو پیغامات کی ترسیل اور ریلیز کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ سال ایسی افواہیں بھی سامنے آئی تھیں کہ جنوبی وزیرستان کے کسی مقام پرایمن الظواہری ایک ڈرون حملے کے دوران زخمی ہو گیا ہے۔ ان اطلاعات کی القاعدہ کی جانب سے پرزور تردید کی گئی تھی۔ تردید کے باوجود القاعدہ سے وابستگی رکھنے والے حلقوں میں یہ افواہ گردش کرتی رہی تھی۔
امریکی اور مغربی حکام کا خیال ہے کہ وزیرستان کے جنگی سردار یقینی طور پر ایمن الظواہری کو اپنی پناہ میں رکھے ہوئے ہیں۔ اس مناسبت سے یہ بھی خیال کیا جاتا ہے کہ وہ مہمند قبائلیوں کی پناہ میں بھی ہوسکتا ہے۔ سن 2008 میں پاکستانی وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا تھا کہ ان کے پاس ایسی اطلاع آئی ہے کہ الظواہری مہمند ایجنسی میں ہے لیکن اس کی گرفتاری ممکن نہیں ہو سکی تھی۔
ایک اور خیال یہ ہے کہ وہ پیوچار کے پہاڑی علاقے میں بھی ہو سکتا ہے کیوں کہ اس پہاڑی حصے کی اندرونی غاروں کو مختلف اندرونی راستوں سے منسلک کیا جا چکا ہے۔ اسامہ بن لادن کا بڑا بیٹا حمزہ بن لادن بھی انہیں غاروں میں روپوش تھا لیکن وہ پاکستانی فضائیہ کی کارروائی کے بعد کہیں اور منتقل ہو چکا ہے۔ یہ فضائی کارروائی اس وقت کی گئی تھی جب مغوی چینی انجینئر فرار ہونے میں کامیاب ہوئے تھے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: شامل شمس