امریکا روس کے خلاف یک طرفہ پابندیاں عائد کرنے پر آمادہ
16 جولائی 2014امریکی کا موقف ہے کہ یوکرائن کے خلاف روسی پالیسیوں کی تبدیلیوں کے لیے ماسکو کو پابندیوں کے ذریعے مجبور کیا جا سکتا ہے۔ ایک اعلیٰ امریکی عہدے دار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات چیت میں کہا کہ یورپی یونین کے حکام بدھ کے روز برسلز میں اپنی ملاقات کے دوران روس کے خلاف پابندیاں سخت کرنے پر متفق نہ ہوئے تو صدر باراک اوباما روس کے خلاف یک طرفہ طور پر ہی امریکی پابندیوں کو مزید وسعت دینے کا اعلان کر سکتے ہیں، تا کہ وہ یوکرائن میں قیام امن پر آمادہ ہو۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اس عہدے دار کا نام ظاہر کیے بغیر کہا ہے کہ مطابق وائٹ ہاؤس نے تاہم یورپی یونین کے اس اجلاس تک اس سلسلے میں کوئی قدم اٹھانے کا فیصلہ نہیں کیا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق امریکا اور اس کے اتحادی ممالک اس سلسلے میں بات چیت میں مصروف ہیں تا کہ روس پر پابندیوں کے حوالے سے مشترکہ اقدامات اٹھائے جائیں۔ اس عہدے دار کا کہنا تھا کہ امریکا سمجھتا ہے کہ اگر روس کے خلاف مل کر اقدامات کیے جائیں تو وہ زیادہ موثر ہوں گے۔ اے ایف پی کے مطابق سخت پابندیوں کے ذریعے روسی معیشت اور دفاعی صنعت کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر باراک اوباما اپنے اتحادی ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ بات چیت میں مصروف ہیں، تاکہ روس کے خلاف پابندیاں سخت بنائی جائیں۔ رواں برس مارچ میں یوکرائنی علاقے کریمیا پر روسی قبضے کے بعد امریکا اور یورپی یونین نے روسی صدر ولادیمر پوٹن کے قریبی رفقاء کو پابندیوں کا نشانہ بنایا تھا، تاہم اب امریکا چاہتا ہے کہ ان پابندیوں کا دائرہ کار روسی اقتصایات تک وسیع کیا جائے۔
وائٹ ہاؤس کے اس عہدے دار نے بتایا کہ صدر اوباما نے برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کے ساتھ اتوار کے روز ٹیلی فون پر بات چیت میں واضح کیا کہ روس نے جی سیون ممالک کے اجلاس میں طے کردہ شرائط پر عمل درآمد نہیں کیا۔ منگل کو صدر اوباما نے جرمن چانسلر انگیلا میرکل سے بھی ٹیلی فون پر بات چیت میں یوکرائن کے مسئلے کو موضوع بنایا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ برسلز میں جی سیون اجلاس میں روس سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ یوکرائن کو غیرمستحکم کرنے کی پالیسیاں تبدیل کرے۔ اس اجلاس میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا تھا کہ روس یوکرائن کے ساتھ اپنی سرحد کو محفوظ بنائے تاکہ مشرقی یوکرائن میں اسلحے کی ترسیل بند ہو، جسے باغی کییف حکومت کی سکیورٹی فورسز کے خلاف حملوں میں استعمال کر رہے ہیں۔