امریکا مشرق وسطٰی میں تنازعات کو بھڑکا رہا ہے، جرمنی
7 جون 2017جرمن وزیر خارجہ زیگمار گابریئل کے بقول قطر کے ساتھ اس کے پڑوسی یا دیگر عرب ممالک کی جانب سے اپنے سفارتی روابط منقطع کرنے سے ہتھیاروں کے حصول کی کوششیں تیز ہو جانے کا خدشہ ہے۔ گابریئل نے جرمن اقتصادی جریدے ’ہانڈلزبلاٹ‘ کو بتایا کہ تنازعات سے دوچار مشرق وسطٰی کے خطے میں ٹرمپ کی دخل اندازی بہت ہی خطرناک ہے۔ انہوں نے اسے ’ٹرمپائزیشن‘ قرار دیا۔ انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا، ’’امریکی صدر کی جانب سے خلیجی بادشاہتوں کے ساتھ بڑے بڑے عسکری معاہدے ہتھیاروں کے کاروبار میں مسلسل اضافے کی وجہ بن سکتے ہیں۔‘‘
زیگمار گابریئل کا یہ بیان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب وہ آج ہی بدھ کے روز برلن میں اپنے سعودی ہم منصب عادل بن احمد الجبیر سے ملاقات کر رہے ہیں۔ جرمن وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ جیسے قطر کو ظاہری طور پر بالکل الگ تھلگ کرنے کا ارادہ تھا، ’’یہ مکمل طور پر غلط طریقہ کار ہے اور جرمنی کبھی بھی اس طرح کی کسی پالیسی پر عمل نہیں کرتا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا،’’ہم کسی صورت ایسا نہیں چاہتے کہ کہیں بھی ہمسایہ ممالک کے مابین شدید تنازعہ پیدا ہو جائے۔‘‘
ڈونلڈ ٹرمپ نے کل منگل کے روز ٹویٹر پر لکھا تھا کہ مشرق وسطٰی کے ان کے حالیہ دورے کے نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ ٹرمپ نے کہا کہ سعودی عرب میں انہوں نے جو تقریر کی تھی، اسی کی وجہ سے عرب ممالک نے انتہا پسندوں کے ساتھ تعاون کرنے کے مبینہ الزام کی وجہ سے قطر کے ساتھ اپنے سفارتی روابط ختم کیے ہیں۔ ٹرمپ نے مزید لکھا، ’’امید ہےکہ یہ دہشت گردی سے خوف کے خاتمے کی ابتدا ہو گی۔‘‘
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر کے بعد اب اردن نے بھی قطر کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات کو محدود کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔