امریکا: ناراض ملازم نے فائرنگ شروع کر دی، پانچ ہلاکتیں
5 جون 2017امریکی ریاست فلوریڈا کے اہم شہر اورلانڈو کی نواحی بستی اورنج کاؤنٹی کے شیرف جیری ڈیمنگز نے رپورٹرز کو بتایا کہ مقامی انڈسٹریل علاقے میں ایک ناراض سابق ورکر کی فائرنگ سے کم از کم پانچ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ شیرف کے مطابق ناراض مزدور نے اس فائرنگ کے بعد خود کو گولی مار کر خود کشی کر لی۔ سات دیگر افراد زخمی بھی ہوئے۔
جیری ڈیمنگز کے مطابق فائرنگ سے چار افراد موقع پر ہی دم توڑ گئے جبکہ پانچویں شخص کو شدید زخمی حالت میں ہسپتال پہنچا تو دیا گیا تھا لیکن وہ زیادہ خون بہہ جانے سے جانبر نہ ہو سکا۔ اورنج کاؤنٹی کے شیرف نے اس واقعے کو ’کام کی جگہ پر پیش آنے والا ایک واقعہ‘ قرار دیا اور یہ بھی کہا کہ اس کا دہشت گردانہ یا کوئی سیاسی پہلو بالکل نہیں۔ تمام مقتولین قاتل کے ساتھ اسی فیکٹری میں کام کرنے والے اس کے سابق ساتھی بتائے گئے ہیں۔
ابتدائی تفتیش کے مطابق فائرنگ کرنے والے کی عمر پینتالیس برس ہے اور وہ موقع واردات پر ایک بندوق کے علاوہ ایک چاقو سے لیس ہو کر آیا تھا۔ فیکٹری کے ملازمین نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ قاتل نے سن 2014 میں اپنے ایک ساتھی ملازم کو بری طرح پیٹا تھا لیکن اس واقعے کے بعد اس پر کوئی باقاعدہ الزام عائد نہیں کیا گیا تھا۔
پولیس نے فائرنگ کرنے والے کو شناخت کر لیا ہے لیکن اُس کا نام اور دیگر تفصیلات عام نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس ملازم کو سیاحتی موٹر گاڑیاں بنانے والی ایک فرم ’فیاما‘ نے رواں برس اپریل میں بعض وجوہات کے تناظر میں نوکری سے فارغ کر دیا تھا۔ فیکٹری کی جانب سے اس کی برطرفی کی کوئی وجہ میڈیا کو نہیں بتائی گئی۔
یہ امر اہم ہے کہ تقریباً ایک برس قبل بارہ جون سن 2016 کو اورلانڈو کے ایک نائٹ کلب میں ہونے والی فائرنگ میں انچاس افراد مارے گئے تھے۔ تب ہم جنس پرستوں کے اس کلب میں داخل ہو کر فائرنگ ایک افغان انتہا پسند نے کی تھی۔