امریکا نے فلسطینیوں کے لیے امدادی فنڈ بحال کر دیا
8 اپریل 2021امریکی صدر جو بائیڈن نے بدھ کے روز فلسطینیوں کو دی جانے والی امداد بحال کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے فلسطینی مہاجرین کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اور ورکس ایجنسی (اُنروا) کو 235 ملین ڈالر بطور امداد دینے کا وعدہ کیا۔ یہ اقدام سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کے برعکس ہے جنہوں نے امدادی رقم روک دی تھی۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے فلسطین کے لیے فنڈ کی بحالی کا اعلان کرتے ہوئے کہا”اس رقم سے ان لوگوں کو بڑی راحت ملے گی جنہیں اس کی اشد ضرورت ہے، اقتصادی ترقی کو فروغ حاصل ہوگا اور اسرائیلی ۔ فلسطینی افہام و تفہیم، سکیورٹی ربط اور استحکام کو مدد ملے گی۔"
امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ امریکا کی جانب سے امدادی ایجنسی اُنروا کو 150 ملین ڈالر، غرب اردن اور غزہ میں اقتصادی اور ترقیاتی سرگرمیوں کے لیے 75 ملین ڈالر اور قیام امن کی کوششوں کے لیے دس ملین ڈالر کی رقم مہیا کرائی جائے گی۔
اقوام متحدہ کی ایجنسی اُنروا مقبوضہ غرب اردن، غزہ پٹی اور مشرق وسطی میں موجود تقریباً ستاون لاکھ رجسٹرڈ فلسطینی پناہ گزینوں کو امداد فراہم کرتی ہے۔
اُنروا کو سب سے زیادہ مالی امداد امریکا سے ہی حاصل ہوتی ہے لیکن ٹرمپ انتظامیہ نے سن 2018 میں فنڈ پر روک لگا دی تھی جس کی وجہ سے اسے مالی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ بدھ کے روز بائیڈن انتظامیہ نے جتنی رقم بطور امداد دینے کا اعلان کیا ہے وہ امریکا کی طرف سے سن 2016 میں دی گئی 355 ملین ڈالر کی امداد سے کافی کم ہے۔
اُنروا کا کہنا ہے کہ کووڈ انیس نیز جنگ زدہ ملک شام اور اقتصادی پریشانیوں سے دوچار لبنان اور اردن میں رہنے والے فلسطینیوں کو درپیش مصائب کی وجہ سے اس کی مالی ضرورتوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔
امریکا کی جانب سے نئی امداد ی رقم اس سے قبل پندرہ ملین ڈالر کی امداد کے علاوہ ہے جو کورونا وائرس امداد کے طور پر دی گئی تھی۔ اسرائیل نے اس پر بھی نکتہ چینی کی تھی۔ حالانکہ وہ اپنے شہریوں کی ٹیکہ کاری کے معاملے میں دنیا میں قائدانہ رول ادا کررہا ہے لیکن مقبوضہ علاقوں کے عوام کے ساتھ اس کا سلوک یکساں نہیں ہے۔
اسرائیلی حکومت ناراض
اسرائیلی حکومت، جو حالیہ انتخابات کی وجہ سے اب بھی منقسم ہے، نے نئی بائیڈن انتظامیہ کے کسی فیصلے پر نکتہ چینی کرنے سے بڑی حد تک گریز کیا ہے، تاہم بدھ کے روز کے امریکی فیصلے پر فوراً ناراضگی کا اظہار کیا۔
امریکا میں اسرائیلی سفیر گیلاڈ ارڈن کا کہنا تھا”ہم سمجھتے ہیں کہ مبینہ 'پناہ گزینوں‘ کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی کا اپنے موجودہ شکل میں کوئی وجود ہی نہیں ہے۔ میں اُنروا میں بعض اصلاحات کو یقینی بنانے سے قبل اسے فنڈ بحال کرنے فیصلے سے مایوس ہوں اور اعتراض کرتا ہوں۔“
اسرائیلی وزارت خارجہ کے ترجمان لیور ہیاٹ نے بھی حکومت کی ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ امریکی ری پبلیکن پارٹی کے اعلی عہدیداروں نے بھی فلسطینیوں کو فنڈ بحال کر دینے کی مخالفت کی ہے۔
عالمی برادری کا ردعمل
اقوام متحدہ اور دیگر ملکوں نے اُنروا کو امریکی مالی امداد بحال کیے جانے کا خیر مقدم کیا ہے۔
اقو ام متحدہ کے ترجمان نے امریکی فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا”دوسرے ممالک سے بھی ایسے ہی اقدامات کی امید ہے۔"
جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے بھی اُنروا کو امریکی مالی امداد بحال کیے جانے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا”اس سے مثبت اشارے ملیں گے۔"
ہائیکو ماس نے ایک بیان میں کہا ”چونکہ کورونا کے دور میں چیلنجز میں اضافہ ہی ہوا ہے ایسے میں امریکی حکومت کی طرف سے امداد کا اعلان خطے میں متاثرہ افراد کے لیے انتہائی بر وقت اعلان ہے۔"
فلسطینیوں نے کیا کہا؟
فلسطینیوں نے بھی امریکی فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔
فلسطینی وزیر اعظم محمد شتایہ نے ایک بیان میں کہا”ہم نہ صرف مالی امداد بلکہ امریکا کے ساتھ سیاسی تعلقات کی بحالی کی شدت سے منتظر ہیں تاکہ فلسطینی عوام کو یروشلم کے دارالحکومت کی حیثیت سے ایک آزاد ریاست کے ان کے جائز حقوق حاصل ہو سکیں۔"
صدر جوبائیڈن نے جنوری میں بر سراقتدار آنے کے بعد فلسطینیوں کی مالی امداد بحال کرنے کا اعلان کیا تھا۔ وہ تنازع فلسطین کے دو ریاستی حل کے حامی ہیں اور وہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان مذاکراتی عمل کے ذریعے ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام چاہتے ہیں۔
ج ا/ ص ز (ڈ ی پی اے،اے ایف پی،روئٹرز)