1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا پابندیوں کی دھمکی دینے سے اجتناب کرے، ایردوآن

29 جولائی 2018

ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ واشنگٹن حکومت کی جانب سے پابندیوں کی دھمکی انقرہ حکومت کے فیصلے تبدیل نہیں کرا سکتی۔

https://p.dw.com/p/32GK0
Türkei 1. Jahrestag nach Putschversuch Präsident Erdogan
تصویر: Reuters/U. Bektas

ایردوآن نے واضح الفاظ میں کہا کہ ترکی میں قید امریکی پادری کو کسی صورت رہا نہیں کیا جائے گا۔ اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ اگر ترکی نے زیرحراست امریکی پادری کو رہا نہ کیا، تو ترکی کے خلاف پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔

اتوار کے روز ایردوآن کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے، ’’آپ پابندیوں کی دھمکی دے کر ترکی کے فیصلے تبدیل نہیں کر سکتے۔‘‘

امریکا اور بھارت سمیت دنیا بھر میں جمہوریت کو زوال کا سامنا

جوہری ہتھیاروں کے حامل ممالک دنیا کو دھمکا رہے ہیں، ایردوآن

ٹرمپ کی جانب سے پابندیوں کی دھمکی پر ایردوآن کا یہ پہلا ردعمل تھا۔ ٹرمپ نے جمعرات کے روز کہا تھا کہ اگر ترکی میں قید امریکی پادری انڈریو براؤنسن کو رہا نہ کیا گیا، تو واشنگٹن حکومت ترکی پر پابندیاں عائد کر دے گی۔

ترک اخبار حریت میں شائع ہونے والے بیان میں ایردوآن نے کہا، ’’امریکا کو بھولنا نہیں چاہیے کہ اگر اس نے ترکی کی بابت اپنا رویہ تبدیل نہیں کیا، تو وہ ایک مضبوط اور مخلص پارٹنر سے محروم ہو سکتا ہے۔‘‘

واضح رہے کہ براؤنسن ترک شہر ازمیر میں ایک پروٹیسٹنٹ چرچ سے وابستہ تھے اور انہیں قریب دو برس قبل ناکام فوجی بغاوت سے تعلق کے شبے میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔ چند روز قبل ایک عدالت نے انہیں جیل سے گھر میں نظربند کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔ تاہم اس معاملے پر امریکا اور ترکی کے درمیان تعلقات خاصے کشیدہ ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو واضح الفاظ میں دھمکی دی تھی کہ امریکی پادری کو فوری طور پر رہا کیا جائے، دوسری صورت میں ترکی کے خلاف وسیع تر پابندیاں عائد کر دی جائیں گی۔

یہ بات اہم ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان شام میں کرد جنگجو گروپ YPG کے معاملے پر تعلقات پہلے ہی کشیدہ ہیں۔ امریکا اس کرد جنگجو گروپ کی حمایت کرتا ہے، تاہم انقرہ حکومت اسے دہشت گرد گروہ قرار دیتی ہے۔ اسی طرح ترک حکومت امریکا میں مقیم جلاوطن ترک مبلغ فتح اللہ گولن پر ناکام فوجی بغاوت کی منصوبہ بندی کا الزام عائد کرتے ہوئے امریکا سے مطالبات کرتی آئی ہے کہ انہیں ترکی کے حوالے کیا جائے۔ گولن اس بغاوت سے تعلق کے الزامات کو رد کرتے آئے ہیں، جب کہ امریکی حکومت بھی گولن کی انقرہ حکومت کو حوالگی کے مطالبات مسترد کرتی ہے۔

ع ت، ع ب (اے ایف پی)