امریکہ سگریٹ میں نکوٹین کی مقدار میں بڑی کمی کا خواہاں
23 جون 2022امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ ایک ایسا قانون پیش کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جس کے تحت امریکہ میں فروخت ہونے والے سگریٹوں اور تمباکو کی دیگر مصنوعات میں موجود نکوٹین کی مقدار کی زیادہ سے زیادہ حد مقرر کر دی جائے گی تاکہ ایسی مصنوعات کی عادت یا لت پڑ جانے کی صلاحیت میں کمی ہو سکے۔ اس بات کا اعلان وائٹ ہاؤس کے بجٹ آفس کی طرف سے کیا گیا ہے۔
اس قانون کی منظوری مئی 2023ء میں متوقع ہے اور خیال کیا جا رہا ہے کہ اس فیصلے کے بعد تمباکو استعمال کرنے والوں کے لیے نہ صرف اس لت سے چھٹکارا پانا آسان ہو جائے گا بلکہ نوجوان نسل کو بھی سگریٹ نوشی کی عادت سے بچایا جا سکے گا۔
اس مقصد کے لیے امریکہ کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (FDA) ایک قانون تیار کر کے اسے جاری کرے گی، تاہم امید ہے کہ تمباکو سے متعلق امریکی صنعت اسے فوری طور پر چیلنج کر دے گی۔ اسی باعث خیال کیا جا رہا ہے کہ اس قاعدے کے لاگو ہونے میں یا تو بہت سال لگ سکتے ہیں یا پھر مستقبل کی کسی ایسی انتظامیہ کی طرف سے اسے واپس بھی لیا جا سکتا ہے جو ٹوبیکو انڈسٹری کے لیے ہمدردانہ جذبات رکھتی ہو۔
خطرناک عادت
''نکوٹین میں عادت میں مبتلا کرنے کی بہت زیادہ صلاحیت ہوتی ہے۔‘‘ یہ کہنا ہے ایف ڈی اے کے کمشنر رابرٹ کیلف کا۔ وہ مزید کہتے ہیں، ''سگریٹوں اور تمباکو کی دیگر مصنوعات کو کم سے کم لت میں مبتلا کرنے کی صلاحیت کے حامل یا اس سے بالکل ہی عاری بنا دینے سے زندگیاں بچائی جا سکیں گی۔‘‘
ایف ڈی اے کی فنڈنگ کے ساتھ ایک اسٹڈی کے نتائج 2018ء میں شائع کیے گئے تھے جس سے معلوم ہوا کہ ''کم نکوٹین والی سگریٹ نہ صرف عام سگریٹ کے مقابلے میں کم تعداد میں پی جاتی ہے بلکہ اس سے نکوٹین پر انحصار یا اس کی عادت پڑنے کے سلسلے میں بھی کمی واقع ہوتی ہے۔‘‘
ایف ڈی اے کی ہی فنڈنگ سے کی گئی ایک تحقیق سے پتہ چلا کہ اگر نکوٹین میں کمی لانے کی پالیسی پر 2020ء میں عمل شروع کر دیا جاتا تو اب تک 33 ملین سے زائد افراد سگریٹ نوشی کے عادی ہونے سے بچ جاتے، اور 2021ء میں تمباکو کے سبب ہونے والی 80 لاکھ اموات سے بچا جا سکتا تھا۔
تاہم تمباکو سے جڑی صنعت ان اسٹڈیز کو تسلیم نہیں کرتی اور اس کا استدلال ہے کہ ایسی صورت میں لوگ الٹا زیادہ سگریٹ پیئیں گے۔
نکوٹین کے علاوہ تمباکو کی منصوعات میں کئی دیگر خطرناک کیمیائی اجزا بھی ہوتے ہیں جو کیسنر کا سبب بنتے ہیں۔ امریکی حکومت کی طرف سے یہ تجویز ایک ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب جو بائیڈن کی انتظامیہ سرطان کے سبب ہونے والی اموات کو روکنے کے لیے اپنی کوششیں دو گنا کر رہی ہے۔ رواں برس کے آغاز میں امریکی حکومت نے منصوبے کا اعلان کیا تھا جس کا مقصد آئندہ 25 برسوں کے دوران کینسر کے سبب ہونے والی اموات کی تعداد میں 50 فیصد تک کمی لانا ہے۔
امریکہ میں سگریٹ نوشی یورپ کی نسبت کہیں کم ہے اور اس کی شرح میں گزشتہ برسوں کے دوران کمی بھی واقع ہو رہی ہے مگر امریکہ کے سنٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن کے مطابق پھر بھی ہر سال یہ عادت 480,000 اموات کی وجہ بنتی ہے۔ جبکہ ہر سال 7,300 ایسے افراد بھی کینسر کے سبب موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں جو خود تو سگریٹ نوشی نہیں کرتے مگر اپنے ارد گرد سگریٹ نوشی کرنے والوں کے دھوئیں سے متاثر ہوتے ہیں۔
ایف ڈی اے کے مطابق اس وقت امریکہ میں سگریٹ نوشی کی شرح بالغ افراد کا 12.5 فیصد ہے۔ رواں برس اپریل میں ایف ڈی اے نے طویل مدت سے متوقع مینتھول اور دیگر ذائقے والے سگریٹس پر پابندی کا منصوبہ جاری کیا تھا، سگریٹ نوشی کے خلاف کام کرنے والے افراد کی طرف سے اسے ایک بڑی کامیابی قرار دیا گیا تھا۔
ا ب ا/ب ج (روئٹرز، اے ایف پی)