امریکہ مشرق وسطیٰ میں بحرانوں کو ہوا دے رہا ہے، ایرانی الزام
17 جولائی 2022تہران میں وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے اتوار سترہ جولائی کے روز جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ واشنگٹن ایک بار پھر اپنی اسی پالیسی پر عمل پیرا ہے، جس میں وہ ایران کے خلاف خوف کی فضا پیدا کرتا ہے اور خطے میں مختلف 'بحرانوں کو ہوا‘ دے رہا ہے۔ ایران کا یہ موقف امریکی صدر کے طور پر جو بائیڈن کے مشرق وسطیٰ کے اس پہلے دورے کے صرف ایک روز بعد سامنے آیا، جس دوران بائیڈن اسرائیل اور سعودی عرب بھی گئے تھے۔
امریکہ خطے میں کوئی خلا پیدا نہیں کرے گا، بائیڈن
اپنے اس دورے کے دوران کل ہفتے کے روز جو بائیڈن نے سعودی عرب کے شہر جدہ میں ایک عرب امریکی سمٹ میں بھی حصہ لیا تھا۔ اس سمٹ میں صدر بائیڈن کے علاوہ خلیجی تعاون کی کونسل کی رکن چھ عرب ریاستوں کے لیڈر اور مصر، اردن اور عراق کے رہنما بھی شامل ہوئے تھے۔
بائیڈن کی ایران کے خلاف مشرق وسطیٰ کو متحد کرنے کی کوشش
صدر بائیڈن نے کل ہی یہ بھی کہا تھا امریکہ کسی بھی ملک کی طرف سے ایسی کوئی کوشش برداشت نہیں کرے گا، جس کا مقصد فوجی طاقت جمع کر کے یا دھمکیوں کے ذریعے خطے کے کسی بھی دوسرے ملک پر غلبہ حاصل کرنا ہو۔ ماہرین کے مطابق امریکی صدر کے اس بیان میں اشارہ واضح طور پر ایران کی طرف تھا۔
اس کے علاوہ صدر بائیڈن نے یہ بھی کہا تھا کہ امریکہ اس خطے میں موجود ہے اور کہیں نہیں جا رہا، بلکہ امریکہ مشرق وسطیٰ میں رہنے ہی کے لیے موجود ہے۔ جو بائیڈن نے یہ بات تو بالکل کھل کر کہی تھی، ''ہم یہاں سے نکل کر کوئی ایسا خلا پیدا نہیں کریں گے، جسے ہمارے پیچھے چین، روس یا ایران پر کریں۔‘‘
بائیڈن کے دورے اور اس کے وقت کی اہمیت
امریکی صدر نے مشرق وسطیٰ کا اپنا یہ دورہ ایک ایسے وقت پر کیا، جب بین الاقوامی سیاست میں روس کی یوکرین کے خلاف جنگ کی وجہ سے پہلے ہی بہت کشیدگی پائی جاتی ہے اور امریکہ سمیت مغربی دنیا روس کے خلاف کئی طرح کی پابندیاں بھی لگا چکی ہے۔
جو بائیڈن امریکی صدر کی حیثیت سے مشرق وسطی کے پہلے دورے پر
دوسری طرف بائیڈن ایک ایسے وقت پر ایران کے بڑے حریف ممالک اسرائیل اور سعودی عرب گئے، جب آج سے صرف دو روز بعد روسی صدر ولادیمیر پوٹن ایران جائیں گے، جہاں وہ ترک صدر ایردوآن اور ایرانی ہم منصب ابراہیم رئیسی کے ساتھ مل کر مشرق وسطیٰ کی طویل خانہ جنگی سے تباہ شدہ ریاست شام کے بارے میں مشورے کریں گے۔
ایرانی حکومت کا موقف
ایران نے جدہ میں امریکی صدر بائیڈن کی طرف سے کہی گئی باتوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کوئی جوہری ہتھیار تیار کرنے کی کوشش نہیں کر رہا۔ ساتھ ہی ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا، ''واشنگٹن کی طرف سے لگائے گئے جھوٹے الزامات اس کی اسی پالیسی کا تسلسل ہیں، جس پر وہ ماضی میں بھی عمل پیرا رہا ہے اور جس کا مقصد ایران فوبیا ہے۔‘‘
ایرانی جوہری معاہدہ، دوحہ مذاکرات ناکام ہو گئے
اس ایرانی ردعمل کا پس منظر یہ ہے کہ اپنے حالیہ دورہ اسرائیل کے دوران امریکی صدر بائیڈن نے اسرائیل کے ساتھ ایک ایسے سکیورٹی معاہدے پر دستخط بھی کیے تھے، جس میں ایک بار پھر ایران کے خلاف امریکہ اور اسرائیل کے مشترکہ محاذ پر زور دیا گیا تھا۔
اس معاہدے پر دستخطوں کے وقت صدر بائیڈن نے یہ عزم بھی ظاہر کیا تھا کہ امریکہ تہران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کے لیے اپنی 'تمام تر طاقت‘ استعمال کرے گا۔
م م / ک م (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی)