امریکہ: جانوروں کے اعضاء اسمگل کرنے والے کو قید کی سزا
19 اگست 2022امریکی ریاست نیویارک میں مینہیٹن کی ایک عدالت نے لائبیریا سے تعلق رکھنے والے 49 سالہ موازو کروماہ کو جانوروں کے اعضا کی اسمگلنگ کا مجرم قرار دیتے ہوئے 63 ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔
عدالتی دستاویزات کے مطابق موازو کروماہ اس سازش کا حصہ تھے، جس میں کم از کم 190 کلو گرام گینڈے کے سینگ اور کم از کم 10 ٹن ہاتھی کے دانت منتقل، تقسیم، فروخت یا پھر اسمگل کیے گئے تھے۔
قصور کیا تھا؟
49 سالہ شخص نے اس بات کا اعتراف کر لیا تھا کہ انہوں نے ایک اس اسکیم میں حصہ لیا، جس میں تقریباً چار ملین امریکی ڈالر کی مالیت کے گینڈے کے سینگ اور کم از کم 34 لاکھ ڈالر کی مالیت کے ہاتھی کے دانت منتقل کیے گئے۔
استغاثہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے وائلڈلائف کی اسمگلنگ میں کئی دوسرے افراد کے ساتھ حصہ لیا تھا۔ حکام کے مطابق یہ اسکیم دسمبر 2012 سے لے کر کم از کم مئی 2019 تک جاری رہی۔ اس میں 35 سے زیادہ گینڈوں اور 100 سے زیادہ ہاتھیوں کا غیر قانونی شکار بھی شامل تھا۔
استغاثہ نے بتایا کہ مشرقی افریقہ کے مختلف ممالک سے یہ اشیاء امریکہ اور جنوب مشرقی ایشیا کے ممالک کے خریداروں کو بھیجی گئی تھیں۔
اس کی تحقیقات کے دوران گینڈے کی سینگ پر مشتمل جو پیکج مینہیٹن کے خریداروں کے لیے بھیجے گئے تھے، ان کا بھی پتہ لگا کر ان کی ضبطی کی گئی تھی۔ حکام نے بتایا کہ جانوروں کے کچھ اعضا اور ٹکڑے، تو افریقی ماسک اور مجسموں جیسے آرٹ کے فن پاروں میں چھپا کر بھیجے گئے تھے۔
کروماہ کا تعلق لائیبیریا سے ہے تاہم وہ یوگنڈا میں رہتے ہیں۔ انہیں جون 2019 میں اس مغربی افریقی ملک سے امریکہ کے حوالے کیا گیا تھا۔
جج گریگوری ایچ ووڈس کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں ایک ''سخت اور واضح پیغام'' دینے کی ضرورت ہے کہ جنگلی جانوروں کے اعضاء کی اسمگلنگ کے جرائم کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔
کروماہ ان پانچ مردوں میں سے ایک ہیں، جن پر اسمگلنگ کے ایک ادارے کا حصہ ہونے کا الزام ہے۔ اس معاملے کے دو افراد پہلے ہی امریکہ میں اپنے خلاف الزامات کا اعتراف کر چکے ہیں، جبکہ اطلاعات کے مطابق دو دیگر کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ص ز/ ج ا (اے پی، اے ایف پی)