1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'امریکی انٹیلی جینس القاعدہ کے خلاف اور بھی کارگر'

16 ستمبر 2009

امریکی انٹیلی جینس کے سربراہ کے مطابق وقت کے ساتھ ساتھ القاعدہ کے خلاف کارروائیاں مزید مؤثر ہوئی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ عسکریت پسند گروہوں کے بارے میں برسوں کے دوران اکٹھی کی گئی معلومات کا فائدہ اب ہو رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/JhWr
تصویر: ap
Ex US Admiral Dennis Blair
امریکی انٹیلی جینس کے سربراہ ڈینس بلیئرتصویر: AP

انٹیلی جینس کے سربراہ ڈینس بلیئر نے یہ بیان آئندہ چار برس کے لئے انٹیلی جینس سے متعلق امریکی ترجیحات پر مبنی رپورٹ کے اجراء کے موقع پر دیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی خفیہ اداروں نے القاعدہ اور اس کی معاون تنظیموں کے بارے میں جو معلومات اکٹھی کیں، ان کی بدولت تمام ملکوں کو تحفظ حاصل ہوا ہے۔ ساتھ ہی دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں اور بھی جارحانہ انداز سے آگے بڑھائی جا رہی ہیں۔

ڈینس بلیئر کا کہنا تھا، یہ نکتہ اس لئے بھی ضروری ہے تاکہ اکثر پوچھے گئے اِس سوال کا جواب دیا جا سکے کہ سابق صدر جارج بش کے دَور میں اختیار کئے گئے مختلف تفتیشی طریقوں کے دوران کیا معلومات حاصل ہوئیں۔

امریکی اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر نے گزشتہ ماہ تفتیش کار ادارے 'سی آئی اے' کی جانب سے مبینہ دہشت گردوں سے پوچھ گچھ کے طریقے کی چھان بین کے لئے ایک خصوصی تفتیش کار مقرر کیا تھا۔ تاہم صدر باراک اوباما سی آئی اے کے اہل کاروں کے خلاف کسی بھی طرح کی کارروائی کو خارج از امکان قرار دے چکے ہیں۔

انٹیلی جینس سے متعلق واشنگٹن حکومت کی ترجیحات کے بارے میں یہ رپورٹ صومالیہ میں ایک امریکی حملے میں القاعدہ کے مفرور رہنما صالح علی صالح کی ہلاکت کے بعد جاری کی گئی ہے۔

Baitullah Mehsud
بیت اللہ محسود کی ذرائع ابلاغ سے گفتگو، فائل فوٹوتصویر: picture-alliance/ dpa

امریکی افواج کو ایسی ہی ایک کامیابی گزشتہ ماہ بھی ملی، جب انہوں نے پاکستان کے ایک قبائلی علاقے میں طالبان کے سربراہ بیت اللہ محسود کو ڈرون حملے کا نشانہ بنایا۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ حملہ اُس وقت کیا گیا، جب محسود اپنے سسرال میں گھر کی چھت پر موجود تھا اور اس کی اہلیہ اس کی ٹانگ پر مالش کر رہی تھی۔

پاکستان میں گزشتہ برس دسمبر اور اسی سال جنوری کے دوران بھی ایسے ہی مختلف حملوں میں القاعدہ کے دو اہم رہنما مارے گئے تھے۔ ان میں لندن سے کینیڈا اور امریکہ جانے والے طیاروں میں دہشت گردی کے منصوبے کا مبینہ ماسٹر مائنڈ راشد رؤف اور پاکستان میں القاعدہ کا سربراہ اُسامہ الکینی شامل ہیں۔

دوسری جانب انٹیلی جینس سے متعلق امریکی ترجیحات پر مبنی رپورٹ میں نئے ضوابط کے حوالے سے چین اور روس کو امریکہ کے بڑے چیلنجرز قرار دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی سائبر کرائمز کا احاطہ بھی کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ متعدد ممالک روایتی اور جدید طریقوں سے امریکہ کو چیلنج کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں