1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی وزیر خارجہ کو مشرق وسطیٰ کے دورے میں مشکلات کا سامنا

عابد حسین7 نومبر 2013

جان کیری اسرائیلی اور فلسطینی رہنماؤں سے ملاقاتوں کے دوران امن مذاکرات کو جاری رکھنے کی کوششوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ وہ کل ایک بار پھر اسرائیل پہنچ رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1ADX2
تصویر: Reuters

مشرق وسطیٰ امن مذاکرات کو لاحق ہونے والے نئے خطرے کا احساس کرتے ہوئے جان کیری اب کل جمعے کو دوبارہ اسرائیل پہنچ رہے ہیں۔ اِس وقت وہ اپنے دورے کی اگلی منزل اردن پہنچ گئے ہیں۔ بدھ کے روز اسرائیلی اور فلسطینی لیڈروں سے ملاقاتوں کے دوران امریکی وزیرخارجہ جان کیری کو امن مذاکرات کے حوالے سے فریقین کے شکوے اور خیالات جاننے کا موقع ملا۔ آج وہ اسی سلسلے میں اردن پہنچ گئے ہیں کیونکہ امریکا کے نزدیک مشرق وسطیٰ امن مذاکرات میں اردن ایک اہم کردار ادا کرنے والا ملک ہے۔ عمان میں وہ شاہ عبداللہ سے نئی صورت حال کو زیر بحث لائیں گے اور اردنی بادشاہ اپنے ملک میں شامی مہاجرین کی بڑھتی تعداد اور ان سے پیدا ہونے والے اقتصادی مسائل پر بھی امریکی وزیرخارجہ سے بات کریں گے۔

عمان میں شاہ عبداللہ کے ساتھ مذاکرات کے بعد وہ ایک بار پھر فلسطینی لیڈر محمود عباس کے ساتھ ملاقات کریں گے۔ عباس کے ساتھ ملاقات فلسطینی علاقے میں نہیں بلکہ اردن کے دارالحکومت عمان ہی میں ہو گی۔ آج شام ہی وہ متحدہ عرب امارات روانہ ہو جائیں گے اور کل جمعے کو وہ اسرائیل پہنچ کر بینجمن نیتن یاہو کے ساتھ دوبارہ ملاقات کریں گے۔ اِس سے قبل وہ بدھ کے روز نیتن یاہو کے ساتھ طویل مذاکرات کر چکے ہیں۔ کیری نے گزشتہ روز بیت اللہم میں فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس سے بھی ملاقات کی تھی۔ اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان مذاکراتی عمل نئی یہودی بستیوں کی تعمیر کے اعلان سے ایک مرتبہ پھر تعطل کا شکار ہو سکتا ہے۔ جان کیری کی کوششوں سے اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان معطل شدہ مذاکرات کا سلسلہ بحال ہوا تھا۔ نئی مفاہمت کے تحت فریقین مئی سن 2014 تک معاملات کو طے کرنے کے پابند ہیں۔

Israelischer Siedlungsbau
اسرائیل مشرقی یروشلم کے قرب و جوار میں ساڑھے اٹھارہ سو سے زائد مکانات تعمیر کرنے کی پلاننگ کر رہا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

بدھ کے روز ہونے والی ملاقات میں اسرائيلی وزير اعظم نے امريکی وزير خارجہ کے ساتھ بات چيت کے دوران فلسطينيوں پر مذاکرات کے عمل کے دوران ’مصنوعی بحران‘ پيدا کرنے کا الزام عائد کيا تھا۔ يروشلم ميں ہونے والی اس ملاقات ميں نيتن ياہو نے فلسطين اتھارٹی کی اعلیٰ قیادت کے حوالے سے یہ بھی کہا کہ وہ سخت فيصلے کرنے سے قاصر ہونے کے ساتھ ساتھ ہر مشکل مرحلے پر واشنگٹن سے مدد مانگنے لگتی ہے۔ اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں نئے یہودی آبادکاروں کے لیے مکانات کی تعمیر کے حالیہ اعلان کے بعد فلسیطینی حکام نے امن مذاکرات معطل کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

اِدھر یورپی یونین کی جانب سے مقبوضہ فلسطینی علاقے میں نئی آبادی کاری کے اسرائیلی منصوبے کی مذمت کی گئی ہے۔ اسرائیل مشرقی یروشلم کے قرب و جوار میں ساڑھے اٹھارہ سو سے زائد مکانات تعمیر کرنے کی پلاننگ کر رہا ہے۔ یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ کیتھرین ایشٹن کے مطابق اس عمل سے امن مذاکرات کے عمل کو شدید ٹھیس پہنچے گی۔ بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ مقبوضہ علاقے میں تعمیراتی عمل بین الاقوامی قانون کے منافی ہے اور یہ کہ امن مذاکرات کے لیے فیصلہ کن اور دلیرانہ رویے کی ضرورت ہے۔