1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی پابندیوں پر گنج مدرسے کی برہمی

ندیم گِل22 اگست 2013

پاکستان میں گنج مدرسے کو امریکا کی جانب سے ’دہشت گردی کا تربیتی مرکز‘ قرار دیے جانے پر اس کی انتظامہ نے سخت ردِ عمل ظاہر کیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اسے الزامات کا دفاع کرنے کا موقع نہیں دیا گیا۔

https://p.dw.com/p/19UNc
تصویر: dapd

امریکا نے پشاور کے گنج مدرسے کو دہشت گردی کا مرکز قرار دیتے ہوئے منگل کو اس پر اقتصادی پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ وزارتِ خزانہ کا کہنا تھا کہ اس مدرسے سے دہشت گرد گروہ القاعدہ، طالبان اور لشکرِ طیبہ کو مالی وسائل بھی فراہم کیے جاتے ہیں۔ بدھ کو اس مدرسے کی انتظامیہ نے اس پر انتہائی غصے کا اظہار کیا اور الزامات ردّ کر دیے۔

ان پابندیوں کے تحت امریکی شہری اس مدرسے کی جائیدادوں اور اس سے وابستہ افراد کے ساتھ کسی طرح کا معاملہ نہیں کر سکتے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پاکستانی وزارتِ داخلہ اور فوج نے اس حوالے سے بیان دینے سے انکار کر دیا ہے۔

امریکی وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ اس مدرسے کا انتظام فضیلت الشیخ ابو محمد امین الپشاوری کے ہاتھوں میں ہے جسے شیخ امین اللہ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ امریکا اور اقوام متحدہ نے 2009ء میں اس پر القاعدہ اور طالبان کی معاونت کا الزام لگایا تھا۔

Pakistan Koranschule in Lahore Schüler
امریکا نے مدرسے پر شدت پسندی کے فروغ کا ذریعہ بننے کا الزام لگایاتصویر: AP

تاہم اس مدرسے کے 83 سالہ بانی حاجی عالم شیر نے اس بات کی تردید کی ہے۔ انہوں نے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا: ’’وہ (امین اللہ) یہاں محض پیش امام تھا لیکن وہ آٹھ ماہ پہلے یہاں سے چلا گیا اور تب سے میرا اس سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا: ’’میں دہشت گردوں کی مذمت کرتا ہوں اور کبھی خود کش حملے کرنے والوں کی حمایت نہیں کروں گا۔‘‘

امریکا نے الزام لگایا ہے کہ یہ مدرسہ طلباء کو شدت پسند بنا رہا ہے تاکہ وہ دہشت گردی اور شدت پسندی کی سرگرمیوں میں ملوث ہوں۔ امریکا کے مطابق اس مدرسے میں انہیں بم بنانے اور خود کش حملوں کی تربیت دی جاتی ہے۔ امریکی وزارتِ خزانہ کے مطابق اس مدرسے کی جانب سے جمع کیا جانے والا چندہ طالبان جیسے دہشت گرد گروپوں کے لیے ہوتا ہے جو اسے افغانستان میں پرتشدد کارروائیوں کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

تاہم مدرسے کے پرنسپل مولانا محمد ابراہیم کا کہنا ہے کہ اساتذہ مذہب پر توجہ دیتے ہیں، شدت پسندی پر نہیں۔ یہ مدرسہ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ کے دارالحکومت پشاور میں واقع ہے۔ اس مدرسے پر امریکی اعلان کے بعد اس کے آس پاس کے بعض رہائشی خوفزدہ ہیں۔ ان میں سے ایک سبز علی کا کہنا ہے: ’’بعض لوگ کہہ رہے ہیں کہ امریکی ڈرون اس مدرسے کو نشانہ بنائیں گے۔ ہم سب پریشان ہیں۔‘‘