اميگريشن پر فرانسيسی پاليسياں مزيد سخت ہونے کا امکان
17 ستمبر 2019فرانسيسی صدر کے مطابق اگر ان کی 'ری پبلک آن دا موو‘ (LREM) نے اميگريشن کے معاملے پر توجہ نہ دی، تو پارٹی کو انہیں متوسط طبقے کے ليے کام کرنے والی پارٹی کے طور پر ديکھا جانے لگے گا۔ ايمانوئل ماکروں نے يہ بيان پير سولہ ستمبر کو پارٹی کے ايک اجلاس کے بعد ديا، جس ميں ان کے دور حکومت کے دوسرے حصے کے مينڈيٹ پر بحث و مباحثہ جاری رہا۔
فرانس کے صدر نے اجلاس ميں کہا، ''انسان دوست ہونے کا دعوی کر کے ہم در اصل اس معاملے پر نرم رويہ اختيار کر رہے ہيں۔‘‘ ماکروں کے مطابق اس صورت حال کو نظام کا غلط فائدہ اٹھانے والے اور انسانوں کے اسمگلر بروئے کار لا رہے ہيں۔ انہوں نے مزيد کہا کہ ان کی تين سالہ سياسی جماعت کے سامنے سوال يہ ہے کہ آيا وہ ايک ايسی جماعت ہے، جو مڈل کلاس کے ليے ہی ہے۔ يہ امر اہم ہے کہ صدر ماکروں کی جماعت (LREM) اب تک ملک کے ديہی علاقوں اور نوکر پيشہ طبقے ميں خاطر خواہ مقبول نہيں ہو سکی ہے۔ ماکروں کے مطابق اميگريشن در اصل مڈل کلاس کے طبقوں کا مسئلہ ہے بھی نہيں، اس سے نوکر پيشہ طبقے ميں شامل لوگ زيادہ متاثر ہوتے ہيں۔
فرانس ميں کرائے گئے رائے عامہ کے ايک تازہ جائزے کے مطابق تريسٹھ افراد ملکی آبادی کا ماننا ہے کہ ملک ميں غير ملکيوں کی تعداد بہت زيادہ ہے۔ منگل کو جاری کردہ جائزے کے نتائج ميں يہ انکشاف بھی کيا گيا ہے کہ چھياسٹھ فيصد کی رائے ميں غير ملکيوں کی جانب سے فرانسيسی معاشرے ميں ضم ہونے کی کوششيں ناکافی ہيں۔
ايمانوئل ماکروں نے دو برس قبل صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے اميگريشن پر سخت پاليسياں اپنا رکھی ہيں۔ پاليسياں بالخصوص ان مہاجرين کے ليے سخت ہيں، جنہيں 'معاشی مہاجرين‘ کہا جاتا ہے يا پھر جو نوکری اور بہتر زندگی کی تلاش ميں يورپ و فرانس کا رخ کرتے ہيں۔ پچھلے سال فرانس ميں سياسی پناہ کی کُل 122,743 درخواستيں جمع کرائی گئی تھيں۔
فرانسيسی ذرائع ابلاغ صدر ماکروں کے بيان کو آئندہ برس ہونے والے مقامی انتخابات سے جوڑ رہا ہے اور يہ تاثر بھی پايا جاتا ہے کہ ماکروں سن 2022 ميں ہونے والے صدارتی اليکشن پر نظريں جمائے بيٹھے ہيں۔
ع س / ک م، نيوز ايجنسياں