انا ہزارے کی بھوک ہڑتال ختم ہونے کا امکان
26 اگست 2011چوہتر سالہ گاندھی وادی اور معروف بھارتی سماجی کارکن انا ہزارے نے جمعرات کو دس روز سے جاری اپنی بھوک ہڑتال کو ختم کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ وہ یہ بھوک ہڑتال بھارت میں بد عنوانی کے خلاف کر رہے ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ حکومت بد عنوانی کے خلاف ان کا لوک پال بل منظور کرے۔ بھارتی حکومت اس بل کو پارلیمان سے بالاتر قرار دیتی ہے۔
جمعرات کے روز بھارتی وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے انا ہزارے کو یہ پیشکش کی کہ وہ ان کے بل سمیت تمام بل پارلیمان میں بحث کے لیے رکھ دیں گے۔ دریں اثناء بھارتی حکومت کے نمائندوں اور انا ہزارے کے ساتھیوں کے درمیان بات چیت اور ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ انا ہزارے کا کہنا ہے کہ وہ بھوک ہڑتال کا خاتمہ تو کر دیں گے تاہم وہ تب تک اپنا احتجاج جاری رکھیں گے، جب تک کہ امن کے مطالبات نہیں مان لیے جاتے۔ وہ گزشتہ دس روز سے بھوک ہڑتال جاری رکھےہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ بھارت میں کانگریس حکومت کو کرپشن کے متعدد الزامات کا سامنا ہے، جس میں مبینہ طور پر حکومتی عہدیدار ملوث ہیں۔ انا ہزارے بد عنوانی کے خلاف اپنے بل کے تحت ایک ایسے ادارے کا قیام چاہتے ہیں جو کہ ہر سطح پر حکومت اور ریاست کے دیگر اداروں کے عہدیداروں کا احتساب کر سکے۔ اس بل کے ناقدین کا مؤقف ہے کہ انا ہزارے پارلیمان سے بالاتر ایک ایسے ادارے کا قیام چاہتے ہیں جو کسی کو جوابدہ نہیں ہوگا۔
انا ہزارے کی مہم نے ملک گیر سطح پر بھارتی عوام کو مائل کیا ہے۔ نئی دہلی کے رام لیلا میدان میں اس وقت بھی ان کے ہزاروں حامی اکھٹے ہیں۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: عاطف بلوچ